سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کی ہرکوشش جاری ۔ وائیٹ ہاؤز پریس سکریٹری کا بیان
واشنگٹن ۔ 30 جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان میں 7 سال کی لگاتار امن کوششوں اور کئی کھرب ڈالرس کے مصارف ، امریکی سپاہیوں کی ہلاکتوں کے باوجود افغانستان میں اس کا قیام ایک خواب ہی ہے ۔ اوباما نظم و نسق کو ہنوز افغانستان ایک خطرناک ملک ہی دکھائی دیتا ہے۔ وائیٹ ہاؤز پریس سکریٹری جوس ایرنسٹ نے کہا کہ اس وقت یہ واضح ہوتا ہے کہ افغانستان کی صورتحال نہایت ہی مشکل ترین واقعات سے بھری ہے یہ ایک خطرناک ملک ہے ۔ انھوں نے احساس ظاہر کیا کہ افغان حکومت اور افغان قومی سکیورٹی فورسس نے تقریباً ایک سال قبل اپنے ملک کی سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالی تھی لیکن اس ایک سال کے اندر بھی کچھ نہیں بدلہ ہے ۔ برسوں کی کوششوں کے بعد یہ سبق ضرور ملا ہے کہ افغانستان کے باشندوں نے کچھ کھویا ہے تو کچھ پایا ہے ۔ اس کے علاوہ افغان عوام کے اندر صبر و تحمل بے حد پایا جاتا ہے ۔ امریکی فوج اور ناٹو کے حلیف ممالک نے بھی افغانستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی لاکھ کوشش کی ہے ۔ مقامی افراد کو عصری ہتھیاروں کی ٹریننگ دی گئی اور جو لوگ سکیورٹی فورسس میں شامل ہونا چاہتے تھے انھیں باقاعدہ فوجی تربیت دی گئی ۔ افغانستان میں امن کا قیام امریکہ کا ایک مشن تھا اس مشن پر امریکی فوج نے کام انجام دیئے انسداد دہشت گردی پر توجہ مرکوز کی تھی ۔ افغان فورسس کو اس قابل بنایا گیا کہ وہ اپنے ملک کی خود حفاظت کرسکتے ہیں۔ افغانستان میں امن لاتے ہوئے خود امریکہ کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے اور امریکہ کے عین مفاد میں ہے کہ انتہاپسند تنظیموں کا خاتمہ کیا جائے ۔ پریس سکریٹری نے کہاک ہم نے افغان باشندوں میں اس جذبہ کو بھی نوٹ کیا کہ یہ لوگ اپنے ملک کے تحفظ کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں ۔ ماضی جنگوں اور لڑائی سے نکل کر امن کی طرف پیشرفت کرنا چاہتے ہیں ۔ ماضی کی جنگوں اور لڑائی سے نکل کر امن کی طرف پیشرفت کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم نے گزشتہ 15 سال سے یہی دیکھا ہے کہ ناٹو میں شامل ملکوں نے افغانستان میں صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اپنا پورا پورا تعاون دیا ہے ۔