واشنگٹن ، 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر براک اوباما نے اس سال کے اختتام تک جنگ زدہ افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی تعداد میں نمایاں کمی کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ 2016ء کے اختتام تک تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیا جائے گا۔ اوباما نے منگل کی شام وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن سے تقریر کرتے ہوئے امریکی فوج کے انخلاء کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کے ایک ماہ کے اندر ہی امریکی فوج کو افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔اس نے القاعدہ کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسامہ بن لادن کو ختم کردیا اور افغانستان کو امریکہ کے خلاف ایک اڈہ نہیں بننے دیا ہے۔ انھوں نے کہا: ’’اب وقت آگیا ہے کہ گزشتہ ایک عشرے سے جاری خارجہ پالیسی کے صفحے کو پلٹ دیا جائے جس کے دوران ہماری توجہ کا محور افغانستان اور
عراق میں جنگیں رہی ہیں۔ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ افغانستان کامل طور پر پُرامن جگہ نہیں بن سکتا اور وہاں قیام امن کی ذمے داری امریکہ کی نہیں ہے۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں ہی کو کرنا چاہئے‘‘۔ انھوں نے کہا ، ’’ہم امریکیوں کی توقع سے بڑھ کر افغانستان میں مقیم رہے ہیں لیکن ہم نے جس کام کا آغاز کیا تھا،اب اس کو ختم کرنے جارہے ہیں‘‘۔ اوباما نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے اختتام تک امریکہ کا جنگی مشن باضابطہ طور پر ختم ہوجائے گا اور پھر وہاں تقریباً دس ہزار فوجی ہی رہیں گے جو افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ اوباما نے خیال ظاہر کیا: ’’امریکی یہ بات جان گئے ہیں کہ جنگوں کو شروع کرنے سے انھیں ختم کرنا زیادہ مشکل ہے‘‘۔