افغانستان میں مٹی کے تودے کھسکنے سے 2100 افراد ہلاک

کابل ۔ /3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سیکڑوں لاپتا افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔افغانستان کے شمال مشرق میں پہاڑی علاقے کے حامل بدخشاں صوبے کے ایک گاؤں کو موسلادھار بارش سے گرنے والے مٹی کے تودوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس واقعے سے بدخشاں صوبے کا گاؤں حوبوبارک شدید متاثر ہوا۔ مٹی کے تودے کی لپیٹ میں اس بڑے گاؤں کا بہت سارا علاقہ آیا۔ یہ واقعہ گذشتہ روز بعد دوپہر پیش آیا جب گاؤں کے مرد جمعہ کی نماز ادا کرنے مقامی مسجد پہنچے ہوئے تھے۔ کم از کم تین سو مکانات بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گئے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے ایک ترجمان نے بھی 350 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اْن کے ادارے کے کارکن مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اور لینڈ سلائیڈنگ میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ شدید بارش کے دوران ایک پہاڑی چوٹی کا انہدام لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ بنا۔اسی طرح بدخشاں صوبے کے گورنر شاہ ولی اللہ ادیب کا کہنا ہے کہ سینکڑوں ہلاکتوں کے علاوہ دو ہزار افراد لاپتا ہیں۔

گورنر کے مطابق گاؤں حوبو بارک کے ایک تہائی مکانات مٹی کے پھسلتے ہوئے تودوں یا بہتے ہوئے گاڑھے کیچڑ کی زد میں آ گئے۔ گورنر کے مطابق ریسکیو ٹیموں اور امدادی ورکرز کے پاس مناسب اوزار یا آلات نہ ہونے کی وجہ سے تلاش کے عمل میں بہت مشکلات کا سامنا رہا اور بہتے کیچڑ کی انتہائی موٹی تہہ میں دبے انسانوں کو نکالنا ناممکن دکھائی دے رہا تھا۔بدخشان کی پولیس کے سربراہ میجر جنرل فضل الدین حیار کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں صرف کیچڑ میں دبے لیکن دکھائی دینے والے افراد کو نکالنے میں کامیاب ہو رہی ہیں جبکہ گہرائی میں موجود انسانوں کو باہر نکالنا امدادی ٹیموں کے بس سے باہر ہے۔

پولیس کے سربراہ کے مطابق متاثرین کی پوری طرح مدد کرنا بہت مشکل ہے اور کیچڑ کی گہری تہہ میں دبے ہوئے افراد تک رسائی بہت مشکل ہی نہیں بلکہ سردست ناممکن دکھائی دیتی ہے۔بدخشاں میں نیشنل ڈیزاسٹر کے محکمے کے مقامی ڈائریکٹر ہمایوں دہقان نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ یقینی طور پر شدید بارشوں کا نتیجہ ہے اور متاثرین کے لیے خیمے روانہ کر دیے گئے ہیں۔ دہقان کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بھی موسلا دھار بارشوں سے دوسرے اضلاع میں چار افراد کی موت واقع ہوئی تھی اور آٹھ لاپتا افراد ابھی تک نہیں مل سکے۔افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے دوران مٹی کے تودوں یا چٹانوں کا لْڑک جانا عام خیال کیا جاتا ہے لیکن جمعہ دو مئی کا واقعہ انتہائی بھیانک قرار دیا گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے لینڈ سلائیڈنگ کے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔