کابل : افغانستان میں حکومت کے خلاف جنگ کو حرام قرار دینے والے علماء کرام کے اجلاس میں دھماکے سے ۱۴؍ علماء جاں بحق ہوگئے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارہ کے مطابق کابل میں علماء و مشائخ کے اجلاس کے باہر زور دار دھماکہ ہوا ہے۔
دھماکہ میں ۱۴؍ علماء کرام کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے جب کہ ۱۷؍ افراد زخمی ہیں ۔افغان وزرات داخلہ نے دھماکہ کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو
بتایا کہ دھماکہ اجلاس کے اختتام پر وقت ہوا جب علماء کرام کی اکثریت ہال سے جاچکی تھی ۔پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔واضح رہے کہ دھماکہ سے کچھ دیر قبل ہی ۲؍ ہزار سے زائد علماء کرام نے اس اہم اجلاس میں افغانستان میں حکومت کے خلاف جاری جنگ کوغیر شرعی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں شر پسند قرار دیاتھا ۔
دھماکہ سے قبل علماء نے افغانستان میں جاری شورش کے حوالہ سے فتویٰ دیتے ہوئے اس لڑائی کو غیر اسلامی اور شریعت کے منافی قرار دیا ہے ۔بتایاجاتا
ہے کہ علماء کرام کے فتویٰ کے مطابق افغانستان میں کسی بھی طرح کی جنگ غیر اسلامی عمل ہے او ریہ مسلمانوں کے قتل عام کے سوا کچھ نہیں ہے ۔افغانستان کے علماء نے فتویٰ دیا کہ خود کش حملہ ،معصوم لوگوں کو قتل کرنے کے لئے بم دھماکہ ، تقسیم ، عسکریت پسندی ، کرپشن ،چوری ، اغوا سمیت کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی اسلام میں گناہ کبیرہ ہے او ر یہ اللہ تعالی کے احکامات کے منافی ہے ۔
علماء کرام کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلمانوں کا قتل عام حرام ہے اور یہ ایک غیرقانونی عمل ہے ۔