افغانستان میں صدارتی انتخابات، کرزئی نے بھی ووٹ دیا

کابل 5 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر افغانستان حامد کرزئی نے آج اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جس کے ذریعہ اب ملک میں اقتدار کی جمہوری طرز پر منتقلی کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔ حامد کرزئی نے صدر کی حیثیت سے دو میعادوں کی تکمیل کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ کابل میں قصر صدارت سے قریب ایک اسکول میں بنائے گئے پولنگ بوتھ میں اُنھوں نے ووٹ دیا اور اُس کے بعد کہاکہ اُنھوں نے اپنا ووٹ دے کر افغانستان کے ایک شہری کی حیثیت سے کافی فخر محسوس کیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ آج کا دن ملک کے مستقبل کے لئے ایک اہم دن ہے۔

میری خواہش ہے کہ ہر افغان شہری بارش، سردی، گرمی اور دشمنوں کے خوف کے بغیر گھر سے باہر نکلے اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے تاکہ ملک کو کامیابی کی جانب ایک قدم اور آگے لیجایا جاسکے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ 2009 ء کے انتخابات کے بعد حامد کرزئی ایک بارپھر اقتدار پر قابض ہوگئے تھے حالانکہ اس زمانے میں انتخابات کے دوران دھاندلیاں کئے جانے کا بھی اُن پر الزام عائد کیا گیا تھا۔

اب کی بار کرزئی نے فیصلہ کرلیا کہ وہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے بالکل غیر جانبدار رہیں گے۔ 2001 ء میں جب افغانستان میں طالبان کا اقتدار ختم ہوا، اُس وقت سے کرزئی ہی صدر کے عہدہ پر فائز رہے۔ اُنھوں نے کہاکہ قصر صدارت چھوڑنے کے بعد وہ افغانستان کے ایک عام شہری کی حیثیت سے اپنی زندگی گزاریں گے لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ سیاسی اثر و رسوخ ہنوز اُن کی شخصیت کا حصہ رہے گا۔ رائے دہی کے ابتدائی ایک گھنٹہ میں طالبان کی جانب سے کوئی حملہ نہیں کیا گیا جیسا کہ اُنھوں نے انتباہ دیا تھا کہ وہ انتخابی عمل کو نشانہ بناتے ہوئے اُسے درہم برہم کردیں گے۔ الیکشن اسٹاف اور ووٹرس کے تحفظ کے لئے ملک بھر میں سکیورٹی فورسیس کو چوکس کردیا گیا ہے۔