افغانستان میں امریکی جنرل ہلاک، 19 سپاہی زخمی

کابل ۔ 5 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) افغان فوجی یونیفارم میں ملبوس ایک شخص نے کابل میں آج آرمی ٹریننگ سنٹر میں ناٹو افواج پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں امریکی جنرل ہلاک ہوگیا اور 19 دیگر بشمول ایک سینئر جرمن آفیسر زخمی ہوگیا ۔ یہ حملہ افغان فوج کو ٹریننگ دینے ناٹو کی کوششوں کیلئے زبردست دھکا ثابت ہوا ہے۔ بیرونی افواج نے یہاں 13 سال تک طالبان سے لڑائی جاری رکھی اور اب انہوں نے تخلیہ سے قبل مقامی افغان فوج کو ٹریننگ دینے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ میڈیا نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی میجر جنرل کو گولی ماردی گئی اور یہ جنگ میں اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ مارشل فہیم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی پر کئے گئے اس حملہ میں 15 امریکی فوجی ، 3 افغان سپاہی اور ایک جرمن بریگیڈیر جنرل زخمی ہوگئے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس واقعہ کی تفصیلات کا پتہ نہیں چل سکا اور غیر ملکی فوجیوں کو ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی فوری طور پر تفصیلات نہیں معلوم ہوسکی۔

وزارت دفاع کے ترجمان محمد ظہیر عظیمی نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ایک دہشت گرد جو افغان فوجی یونیفارم پہنے ہوئے تھا، اس نے نیشنل آرمی آفیسرس اور ان کے غیر ملکی ساتھیوں پر فائرنگ کردی اور ان میں سے کئی افراد کو زخمی کردیا۔ برطانیہ کی جانب سے چلائے جانے والی افغان نیشنل آرمی آفیسر اکیڈیمی اس یونیورسٹی کا حصہ ہے لیکن ناٹو کے انٹرنیشنل سیکوریٹی اسسٹنس فورس (ایساف) نے وضاحت کی کہ یہ حملہ اکیڈیمی کے اندر کیا گیا تھا۔ ایساف نے توثیق کی کہ اس واقعہ میں مقامی افغان اور ایساف کی فوج کو نقصان پہنچا جو مارشل فہیم ڈیفنس یونیورسٹی میں موجود تھی۔ ایساف نے اس کے ایک سرویس رکن کی ہلاکت کی بھی توثیق کی ۔ امریکی عہدیدار نے واشنگٹن میں کہا کہ اس کا ایک فوجی عہدیدار ہلاک ہوا ہے لیکن شناخت کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ صدر حامد کرزئی نے اس حملہ کی مذمت کی۔