افغانستان میں امریکی افواج کے 17 سال،حالات بد سے بدتر ین

کابل ۔15 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کیلئے ڈونالڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی سے یہاں کے حالات بہتر ہونے کے بجائے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے یہ انتہائی سنگین ہوسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں عالمی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں افغانستان کے اندر جاری 17 سالہ جنگ کے نتیجے میں افغان تنازعہ رواں برس کے اختتام تک شام جیسی صورتحال میں بدل سکتا ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ کی افغانستان سے متعلق حکمت عملی ماضی کے صدور جیسی ہی ہے ، میدان جنگ میں معمولی کامیابی بھی حاصل نہیں کر سکے ، جو امریکی بچے 9/11کے بعد پیدا ہوئے وہ نسل اب بڑی ہوچکی ہے جس کی حمایت حاصل کرنا ناممکن ہے ۔یونائیٹڈ اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں افغانستان کے ماہر جونی ویلز نے کہا کہ افغانستان میں اموات کا تناسب اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ جنگ زدہ شام کی طرح اس کا حال ہوگا، جو دنیا کا بدترین تنازعہ بن چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شام میں جنگ وجدال کا سلسلہ افغانستان کے 10 سال بعد شروع ہوا جہاں جاریہ سال لقمہ اجل بننے والوں کی تعداد 15 ہزار ریکارڈ کی گئی۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار گریمی اسمتھ نے بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق افغانستان میں شہریوں اور تمام جنگجوؤں کو ملا کر 2018 تک 20 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔