افغانستان میں القاعدہ کے تربیتی کیمپس دوبارہ سرگرم ؟

نیویارک۔ 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی اور افغانی کمانڈرس کے ایک حملے میں القاعدہ کے تربیتی کیمپ سے تعلق رکھنے والے 200 جنگجوؤں کو ہلاک کردیا جو افغانستان اور پاکستان کی سرحدی علاقوں میں کئے گئے تھے کیونکہ حالیہ دونوں میں یہ اندیشے بڑھ گئے تھے کہ افغانستان میں القاعدہ کیمپ دوبارہ سرگرم ہورہی ہے۔ ’’دی نیویارک ٹائمس‘‘ کے مطابق کسی بھی پرانے دشمن کا دوبارہ سَر اُبھارنا یقینی طور پر شدید خطرہ کی علامت ہوسکتا ہے جس کے بعد پینٹاگون اور امریکی انٹلیجنس ایجنسیوں کو دوبارہ یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑا ہے کہ کہیں افغانستان ایک بار پھر امریکہ پر حملے کیلئے تربیتی کیمپ تو منظم نہیں کررہا ہے؟ یا پھر کہیں ایسا تو نہیں کہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ میں تبدیل ہوکر افغانستان ایک مرتبہ پھر امریکہ کیلئے خطرہ بن جائے۔ یہ وہ قیاس آرائیاں ہیں جس نے اس وقت پینٹاگون اور انٹلیجنس ایجنسیوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔ افغانستان میں البتہ جتنے بڑے بڑے تربیتی کیمپ اُسامہ بن لادن نے 9/11 سے قبل قائم کئے تھے، ویسے کیمپس اب نہیں رہے تاہم اُسامہ کے بعد بھی القاعدہ کی ’’ہلاکت خیز مزاحمت‘‘ سے انکار نہیں کیا جاسکتا جس نے افغان اور امریکی عہدیداروں کو حیرت زدہ کردیا ہے۔