محمد عظمت اللہ خان احساسؔ
’’مفتی سید مخدوم حسینی رحمتہ اللہ کی پیدائش ۱۲۹۸ھ میں بمقام بلہاری (ریاست آندھراپردیش) ہوئی ،آپ کے والد ماجد حضرت سید عبدالقادر محی الدین حسینی تھے جو اپنے وقت کے عالم و فاضل اور بزرگ تھے ، آپ نجیب الطرفین تھے اور علم و عمل کے جامع تھے ، بانیٔ جامعہ نظامیہ حضرت فضیلت جنگ ؒ کی آپ پر خصوصی نظر تھی ، اس لئے جامعہ نظامیہ میں آپ کو حضرت فضیلت جنگؒ نے مدرس مقرر فرمایا ، اسی طرح شہر حیدرآباد کی نامی گرامی شخصیات کو حضرت مخدوم حسینی صاحب نے تعلیم دی ، شعر و ادب کے ساتھ ساتھ بطور خاص آپ کو فن افتاء میں کمال حاصل تھا اور اصولِ شرع پر آپ کی گہری نظر تھی ، اس لئے آپ جامعہ نظامیہ حیدرآباد کے شیخ الفقہ اور مفتی جامعہ کی حیثیت سے برسرخدمت رہے ، علاوہ ازیں آپ ریاست حیدرآباد دکن کی عدالت العالیہ کے عہدہ جلیلہ پر بھی فائز رہے‘‘۔ حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے علمی تبحر کے ایسے کئی واقعات ہیں جو حضرت مفتی صاحب کی علمی عظمت پر دلالت کرتے ہیں جس پر جامعہ نظامیہ اور اہل نظامیہ کو بجاطور پر فخر و ناز ہے ، اسی طرح انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ۔
حضرت مفتی مخدوم حسینی ؒ کی ایک جامع کتاب ’’ برہان الدین‘‘ ہے جو دراصل عقائد باطلہ کے رد میں تحریر فرمائی ہے، یہ کتاب کل ۱۴۲ صفحات پر مشتمل ہے، اس کتاب کی ابتداء میں سابق شیخ الجامعہ حضرت مفتی عبدالحمید صاحبؒ کی مختصر اور جامع تقریظ ہے جس میں وہ یوں رقم طراز ہیں : ’’ کتاب بے نظیر ارشاد خواجہ پیر مشتمل بردلیل متین برہان الدین کا مطالعہ کیا گیا ، اہل حق کا ترجمان اور مسائل دین پر برہان ہے ،یہ کتابِ لاجواب متعدد مرتبہ زیور طباعت سے آراستہ کی گئی ، اس کے باوجود اب کمیاب ہے ‘‘ ۔
’’بحکم تخلّقوا بأخلاق اﷲ، اخلاق حمیدہ سے متعلق اور اوصاف پسندیدہ سے موصوف اور علم و زہد و تقویٰ سے معروف ہوتا ہے ، علم سلوک و مکاشفات و حقائق و معارف باطنی میں کامل ہونا ضروری ہے تاکہ مشاہدات میں غلطی سے محفوظ رہے ، الہامات و خطراتِ رحمانی و شیطانی و نفسانی میں فرق و تمیز کرسکتا ہو ، ولی کامل ،مکمل غایت کمال یہ ہے کہ تمام علوم ظاہری و باطنی عقلیات و نقلیات و حقائق و معارف و دقائق سے واقف و عارف و ماہر کامل ہو تاکہ پیغمبر کا وارثِ ظاہری و باطنی ہو، حرص طمع و مال و ملک و جاہ سے پاک رہے ، حق تعالیٰ سے عاقبت امور میں خوف کرتا رہے اور نفس اور نفس سے بھی ڈرتا رہے کہ مبادا رہزنی کرکے بعد و حجاب میں مبتلا کر ے ‘‘۔
اردو زبان میں حضرت مفتی مخدوم حسینی صاحب کی کئی کتابیں ہیں جو علم و ادب اور شریعت و طریقت کا شاہکار تسلیم کی جاسکتی ہیں۔مثلا
(۱) مخدوم الاعجاز شرح مثنوی گلشن راز
(۲) خادم مخدوم
(۳) مخدوم الانساب
(۴) خیرالارشاد
(۵) ارشاد خواجہ پیر برہان الدین
(۶) کراماتِ محبوب سبحانی
(۷) مخدوم الاحزاب
(۸) ضرورت المسلمین
(۹) مخدوم الکمالی فی شان الجلالی و الجمالی
غرض حضرت مفتی صاحب نے جامعہ نظامیہ کے فرزندان میں بحیثیت ادیب و شاعر اپنا نام روشن کیا ، سطور بالا میں نثری نمونوں کو پیش کیا گیا جبکہ ان کے اشعار تلاش بسیار اور تحقیق انیق کے بعد بھی ہمدست نہ ہوسکے ، آپ کا وصال ۱۰؍شعبان ۱۳۶۴ھ کو ہوا ۔