اعلیٰ تعلیم پر اے پی اور تلنگانہ کے اختلافات کی یکسوئی

دفاتر کیلئے جگہ، ریکارڈس و امثلہ جات کی حوالگی سے اتفاق

حیدرآباد 26 مئی (پی ٹی آئی) آندھراپردیش اور تلنگانہ کی حکومتوں نے اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں دفاتر کیلئے جگہ اور دستاویزات کی تقسیم پر پیدا شدہ تنازعہ کو آج دوستانہ اور خوشگوار انداز میں حل کرلیا۔ آندھراپردیش کے وزیر فروغ انسانی وسائل گنٹا سرینواس راؤ اور تلنگانہ کے ڈپٹی چیف منسٹر کے سری ہری کے درمیان بات چیت کے ذریعہ اِس تنازعہ کو حل کرلیا گیا۔ واضح رہے کہ گورنر ای ایس ایل نرسمہن کی ہدایت پر دونوں وزراء نے بات چیت کی تھی جس میں یہ اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ کڈیم سری ہری نے کہاکہ ’’گورنر نے ہمیں مل بیٹھنے اور بات چیت کے ذریعہ کوئی فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی تاکہ ایمسیٹ کونسلنگ (داخلوں) کے لئے تلنگانہ اور آندھراپردیش کے طلباء کو کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ ہم نے ہائیکورٹ کے فیصلہ اور سپریم کورٹ کے عبوری احکام کے مطابق بات چیت کی‘‘۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ’’آندھراپردیش ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم کے چند ریکارڈس اور امثلہ جات فی الحال تلنگانہ کی ریاست برائے اعلیٰ تعلیم میں موجود ہیں اور اُن کی حوالگی کیلئے ہم سے کہا گیا ہے۔ اِس بات سے اتفاق کرلیا گیا ہے کہ 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جن میں تلنگانہ کے 4 اور آندھراپردیش کے 4 ارکان ہوں گے‘‘۔ اُنھوں نے کہاکہ دونوں ریاستوں نے اپنے متعلقہ ریکارڈس و امثلہ جات حاصل کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ گنٹا سرینواس راؤ نے کہاکہ دونوں ریاستوں میں طلبہ کے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ بات چیت کی۔ اُنھوں نے کہاکہ آندھراپردیش میں ایمسیٹ کونسلنگ 12 جون کو ہوگی جس کے لئے ریکارڈس کی ضرورت تھی۔ چونکہ یہ امثلہ جات تلنگانہ کے کنٹرول میں تھے ہمارے عہدیدار پیشرفت سے قاصر تھے۔ ہم واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں جس سے تلنگانہ کے وزیر نے اتفاق کرلیا اور کہاکہ آپ فوری طور پر اپنے ریکارڈس حاصل کرلیں۔ واضح رہے کہ دفاتر پر حکومت آندھراپردیش کو کنٹرول دینے کے مسئلہ پر تلنگانہ کے ساتھ تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ غیر منقسم آندھراپردیش میں اعلیٰ تعلیم کے اُمور سے متعلق مسائل دونوں حکومتوں کی طرف سے عدالتوں تک پہونچ گئے۔