اعلٰحضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں قادری فاضل بریلوی علیہ الرحمہ

قاری محمد مبشر احمد رضوی
اعلٰحضرت امام ِاہلسنت مجّددِ آعظم مولانا شاہ محمد احمدرضا خان صاحب قادری فاضلِ بریلوی علیہ الرحمتہ و الرضوان کی ذاتِ گرامی محتاجِ تعارف نہیں۔ آپکی بلند و بالا شخصیت اپنے فضائل و کمالات کی بناء پر شرق و غرب میں مشہور ہے‘ دنیائے سنیت میں شاید ہی کوئی شخص ہو جو آپ کے نام ِنامی اسمِ گرامی سے واقف نہ ہو‘ آپ نے اپنی تصانیف کے ذریعۂ علوم و معارف کے ایسے دریا بہائے ہیںکہ آج بھی پوری روانی اور جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے اور اس سے دنیائے سنیت کا ہر فرد سیراب ہو رہا ہے۔ ایک طرف اکابر علما کرام کی زبان پر آپ کے تبحّر علمی کا تذکرہ ہے تو دوسری طرف مشاہیر علما عرب کی تحریروں میں آپ کی علمی انفرادیت پر تبصرہ ہے۔
خاندانی حالات: حضرت مولانا شاہ سعید الدین خانؒ جن کا قندہار کے اکابر علما میں شمار تھا‘ آپ وہا ںکے معزز خاندان و قبیلہ بڑھیج کے پٹھان تھے۔ سلاطین مغلیہ کے دور حکومت مین سلطان محمد شاہ‘ نادرشاہ کے ہمراہ پہلے لاہور تشریف لائے اور ایک مدّت تک مناصب جلیلہ پر فائز رہے۔ لاہور کا شیش محل موصوف ہی کی جاگیر تھی‘ پھر وہاں سے دہلی آئے یہا ںآپ کو شیش ہزاری کا عہدہ پیش کیا گیا اور شجاعت جنگ کے خطاب سے نوازا گیا۔ اعلٰحضرت اُن ہی بزرگوں کی اولاد میں ہیں۔
اعلٰحضرت عظیم البرکت علیہ الرحمہ کے خاندانی حالات کا مطالعہ کرنے سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ آپ کا خاندان ہر زماے میں علم و عمل کا گہوارا بنا رہا ہے‘ آپ کے آبائی سلسلہ میں اکثر ایسے بافیض علما و اولیاء گذرے ہے جن کی توجہات و ہدایات کے انوار سے دنیائے اسلام ہر دور میں جگمگاتی اور فیوض و برکات سے متمتع ہوتی رہی ہے۔
ولادتِ با سعادت: اعلٰحضرت علیہ الرحمہ بریلی شریف کے مقام جسولی میں ۱۰؍ شوال مکرم‘ ۱۲۷۲؁ھ م ۱۴؍جون ۱۸۵۶؁ء روزِ شنبہ (ہفتہ) بوقت ظہر اس خاکدانِ عالم میں تشریف لائے‘ خود اعلٰحضرت علیہ الرحمہ نے اپنا سن ولادت قرآن پاک کی آیت مبارکہ سے استخراج فرمایا۔ ’’یہ وہ لوگ ہین جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان نقش فرمادیا اور اپنی طرف سے روح کے ذریعۂ اُن کی مدد فرمائی‘‘۔ اعلٰحضرت علیہ الرحمہ کے جدِّامجد نے آپ کا اسمِ گرامی محمد احمد رضا رکھا آپ کے والدِ ماجد علیہ الرحمہ نے آپ کو ’ ’احمد میاں‘‘ سے یاد فرمایا کرتے تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ صاحبہ پیار و محبت سے’’امّن میاں‘‘ کہکر پکار تی تھیں۔ آپ کا تاریخی نام ’’المختار‘‘ ہے اورآپ خود اپنے نام کے ساتھ عبد المصطفیٰ (مصطفیٰ کاغلام ) لکھا کرتے تھے۔
بشارت قبلِ ولادت: اعلٰحضرت علیہ الرحمہ کے ولادت سے پہلے والد ماجد نے ایک خوشگوار خواب دیکھا اورصبح کو اپنے جد محترم مولانا شاہ رضا علی خان صاحب ؒ کی خدمت میں حاضر ہوکر خواب بیان کیا۔ آپ نے فرمایا تمہارا خواب اچھا ہے اسمیں تمہیں بشارت دی گئی ہیکہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک ایسا فرزند عطا فرمائیگاجوبفضلہ تعالیٰ مشرق و مغرب میں مشہور ہوگا اور علوم و معارف کے دریا بہائیگا۔
آپکی تسمیہ خوانی چار سال کی عمر منعقد ہوئی اورجسکے بعد آپ نے قرآنِ حکیم ناظرہ ختم فرمایا ۔ آپکو بچپن ہی سے علم حاصل کرنے کا شوق تھا اسی وجہ سے بہت جلد آپ کا سینہ علوم سے معمور ہوگیا۔ اعلٰحضرت عظیم البرکت نے ابتدا ئی تعلیم حاصل کرنے کے بعد عربی صرف ونحو کی کتابیں مولوی غلام علی بیگ صاحب سے پڑھیں۔ اس کے بعد اپنے والد ماجد حضرتِ فقیہِ زماں محدّث ِدوراں علامہ شاہ محمد نقی علی خان صاحب ؒ کی خدمت بابرکت میں رہکر تمام علومِ عربیہ و فنون ادبیہ‘ حدیث و فقہ اور اصول و دیگر معقول و منقول کی درسی کتابیں پڑھکر ۱۲۸۶؁ھ میں دستار فضیلت حاصل فرمائی اس وقت آپ کی عمر شریف چودہ برس کی تھی۔ایک دن اعلٰحضرت نے فرمایا کہ بعض ناواقف لوگ میرے نام کے ساتھ ’’حافظ ‘‘ لکھ دیتے ہیں۔ حالانکہ میںاس لقب کا اہل نہیں ہوں اِس خیال کو ملحوظ رکھ کر آپ نے ماہ رمضان المبارک کی قلیل مدّت میں مکمل حفظ ِقرآن فرمالیا۔
آپ نے اپنی ۶۳سالہ زندگی میںتقرباً (۱۲ سو) کتبِ دینیہ کی تصنیف فرمائی۔ سب سے مشہور و معروف کتاب ’’العطایا النبویہ‘‘ جو ۱۲ ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں صرف فتٰوے موجودہیں۔
اعلٰحضرت علیہ الرحمہ کی تمام زندگی اتّباع رسول میں گذری۔ ہرلمحہ اورہر قدم پر آپ تعظیم مصطفیﷺ اور توقیر حبیب ﷺ کو ملحوظ رکھتے اور دشمنان رسول ﷺ سے بالکل علحدگی اختیار فرماتے اُن کا سینہ عظمت رسول اور حُبِّ نبوی سے آباد تھا۔آپ نہ صرف عالم دین و فاضل متین تھے بلکہ اپنے وقت کے امام الکلام‘ کلام الامام گذرے ہیں۔ اور ’’حدائق بخشش شریف‘‘ میں آپ کا نورانی‘ عرفانی‘ حقانی اور ایمان افروزعشقِ نبوی میں ڈوبا ہوا کلام محفوظ ہے۔ آپ کا وصال ۲۵؍ صفر المظفر ۱۳۴۰؁ ھ کو بریلی شریف میں ہوا ۔ تاریخِ وصال بھی قرآن عظیم سے نکلتی ہے۔ آپکے خلفا و مریدین و معتقدین دُنیا کے گوشے گوشے میںسنیت کا کام بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔ ۲۳‘ ۲۴‘ ۲۵ صفر المظفر کو آپ کا عرس شریف بریلی شریف میں محلہ سوداگران میں عظیم الشان پیمانہ پر منعقد ہوتا ہے۔