اعصابی بیماری کا علاج دریافت

پارکنسن یو کے کا کہنا ہے کہ یہ علاج اس بیماری کے خاتمے کے لئے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے ۔ سویڈش سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسٹم سیل (خلیہ) کی مدد سے پارکنسن (اعصابی بیماری) سے دماغ کو پہنچنے والے نقصان کا علاج ممکن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چوہوں پر کی گئی تحقیق سے اس بیماری کے علاج میں ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ اعصابی بیماری سے دماغ کو پہنچنے والے نقصان کا کوئی علاج تو نہیں لیکن دوا اور دماغ کی مشق سے اس کی تشخیص ضرور کی جا سکتی ہے۔اس بیماری کے کنٹرول کے لئے کام کرنے والی برطانوی تنظیم، ’پارکنسن یو کے‘ کا کہنا ہے کہ اسٹم سیل کو انسانوں کے علاج کے لئے آزمانے سے پہلے کچھ سوالات کے جوابات ڈھونڈنے ضروری ہیں۔انسانوں پر اس تحقیق کے تجربے میں ابھی وقت لگے گا۔ پارکنسن بیماری دماغ میں ان اعصابی خلیوں کی کمی کے باعث لا حق ہوتی ہے جو کہ انسانی موڈ اور حرکات کنٹرول کرتے ہیں۔پارکنسن کا علاج ڈھونڈنے کے لئے لونڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پہلے تو چوہوں کے دماغ میں ’ڈوپامائین‘ پیدا کرنے والے ’نیورانز‘ کو ختم کیا۔اس کے بعد اسٹم سیلز (خلیے) کو انجکشن کی مدد سے چوہوں کے دماغ میں داخل کیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کے بعد پارکنسن (اعصابی بیماری) سے دماغ کو پہنچنے والے نقصان کا خاتمہ ہو گیا۔تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں پر اس تحقیق کے تجربے میں ابھی وقت لگے گا کیونکہ اس تجربے کے لیے درکار اسٹم سیلز (خلیے) 2017 تک ہی تیار ہو سکیں گے۔پارکنسن یو کے کا کہنا ہے کہ یہ علاج اس بیماری کے خاتمے کی طرف ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔تنظیم کے ڈائرکٹر ارتھر راچ کا کہنا ہے کہ اس اہم تحقیق سے ہمیں یہ سمجھنے میں آسانی ہو گی کہ پارکنسن (اعصابی بیماری) کے علاج میں اسٹم سیلز (خلیے) کس قدر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔