اصلاحات کے بغیر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی اہمیت ختم ہوجائیگی :مودی

ہندوستان اور افریقہ کو ایک آواز میں بات کرنے کی ضرورت ۔ ہند ۔ افریقہ چوٹی کانفرنس سے وزیر اعظم نریندر مودی کا خطاب
نئی دہلی 29 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی پرزور وکالت کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے خبردار کیا کہ جب تک سلامتی کونسل میں بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں کا خیال نہیں رکھا جائیگا اس کی وقعت اور اہمیت ختم ہوجائیگی ۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے ذریعہ دہشت گردی کے بڑھتے چیلنج سے نمٹنے جامع اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ۔ تیسرے ہند ۔ افریقہ فورمس چوٹی کانفرنس سے اپنے خطاب میں مودی نے کہا کہ دنیا میں سیاسی ‘ معاشی ‘ ٹکنلوجی اور سکیوریٹی تبدیلیاں بہت بڑے پیمانے پر اور تیز رفتاری سے ہو رہی ہیں۔ ایسی تبدیلیاں اور رفتار تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ۔ اس کے باوجود عالمی ادارے پیچھے ہو رہے ہیں۔ وہ بدلتے وقتوں سے ہم آہنگ نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں تاہم جب تک انہیں بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کیا جاتا ان اداروں کی وقعت ختم ہوجائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان اداروں کو غیر یقینی مستقبل سے بدل دیا جائیگا تاہم ہم کو ایسی منقسم صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ہمارے دور کے چیلنجس سے نمٹنے میں معاون نہیں ہوسکتی ۔ اسی لئے ہندوستان چاہتا ہے کہ عالمی اداروں میں اصلاحات کا عمل پورا کیا جائے ۔ اس چوٹی کانفرنس میں جملہ 50 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں جن میں 41 ممالک کے سربراہان حکومت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آزاد ممالک اور باشعور خواہشات کی دنیا ہے ۔ ہمارے ادارے ہماری دنیا کے نمائندے نہیں ہوسکتے اگر وہ افریقہ کی آواز نہیں بن سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ افریقہ ایک چوتھائی اقوام متحدہ رکن ممالک کا علاقہ ہے ۔ اسی لئے ہندوستان اور افریقہ کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ اصلاحات کے سلسلہ میں ایک آواز میں بات کریں اور سلامتی کونسل میں بھی اصلاحات پر زور دیا جائے ۔ انہوں نے ہندوستان اور افریقہ کو عالمی معیشت میں امید اور مواقع کے دو روشن مقام قرار دیا اور کہا کہ دونوں فریقین کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے متحدہ جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں دہشت گردی کا سنگین خطرہ ہے ۔ نہ سمندر محفوظ ہیں اور نہ تجارت کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔ کئی تنازعات سر ابھار رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ سائبر نیٹ ورکس سے مواقع ملتے ہیں لیکن اس میں بھی خطرات ہیں ۔ ان سے بھی نمٹنا ضروری ہے ۔