لندن ۔26 ستمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ میں ایک مسلم اسکول ٹیچر کو اپنی ملازمت سے اُس وقت محروم ہونا پڑا جب اُس نے ایک ایسی کلاس جس میں گیارہ سال کی عمر والے طلباء زیرتعلیم تھے ، میں 9/11 حملوں کی ویڈیو کلپنگس دکھانے پر اعتراض کیا تھا ۔ اُس کا کہنا تھا کہ بچوں کے کچے ذہنوں کو اس نوعیت کی ویڈیوز دکھانے سے اُن کی شخصیت میں نفرت کے جراثیم سرایت کرجائیں گے ۔ برمنگھم کی ہارٹ لینڈس اکیڈیمی کی مسلم ٹیچر ثریا بی نے ملازمت سے نکالے جانے کے بعد عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جہاں اُس نے دعویٰ کیا ہے کہ اُسے ملازمت سے نکالا جانا غیرقانونی اور مذہبی امتیاز کی تازہ ترین مثال ہے ۔ آکسفورڈ سے گرائجویٹ کی ڈگری کی حامل ثریا بی نے کہاکہ گرافک یوٹیوب ویڈیو میں واضح طورپر یہ وارننگ بھی دی گئی تھی کہ اس ویڈیو کو دیکھنا 18 سال سے کم عمر کے بچوں کے لئے مناسب نہیں ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس ویڈیو کو دکھانے کا آخر مقصد کیا ہے ؟ ۔ بچوں کے تحفظ کیلئے آخر کیا کیا جارہا ہے ؟ ۔ گیارہ سال کے معصوم بچوں کی اکثریت 9/11 حادثہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی یا پھر جانتے بھی ہیں تو اُن کی تعداد بیحد کم ہے ۔ صرف گرافک مناظر بھی دیکھ کر کئی بچے بے چین ہوگئے جو یقینا اُن کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔ثریا بی نے کہا کہ ویڈیو میں نہ صرف جڑواں ٹاورس سے طیاروں کو ٹکراتے ہوئے دکھایا گیا ہے بلکہ دیگر منزلوں سے چھلانگ لگا لگا کر لوگوں کو خودکشی کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔ اخبار برمنگھم میل نے بھی اُن کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس نوعیت کے ویڈیوز 11 سال کی عمر والے بچوں کی کلاس میں نہیں دکھانا چاہئے جو اُنھیں نہ صرف نفرت کی تعلیم دے گا بلکہ اُنھیں خودکشی کی جانب بھی راغب کرے گا ۔ ثریا بی نے کہا کہ جس وقت ویڈیو دکھایا گیا تھا وہ کلاس روم میں ہی موجود تھیں اور تقریباً 30طلباء کو ویڈیو دکھایا گیا ۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ویڈیو اسکول انتظامیہ کی اجازت کے بغیر دکھایا گیا ۔ میں نے فوری اعتراض کیا تو مجھے فوری طورپر اسکول چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ فی الحال اس پورے واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔