اسکول فیس پر عام آدمی پارٹی کی اولیائے طلبہ سے مشاورت، اضافی فیس کے خلاف مہم کا اعلان

حیدرآباد ۔6 ۔مئی (سیاست نیوز) عام آدمی پارٹی اسکولوں میں بے تحاشہ فیس کی وصولی کے خلاف باضابطہ مہم چلائے گی۔ 11 مئی کو صبح 10 بجے پریس کلب بشیر باغ میں عام آدمی پارٹی کی جانب سے عوامی سماعت منعقد کرتے ہوئے والدین و سرپرستوں کے مسائل سے آگاہی حاصل کی جائے گی ۔ ریاست گیر سطح پر والدین کی یونین بنانے کے متعلق غور کیا جائے گا۔ پروفیسر پی ایل وشویشور راؤ، مسٹر آر وینکٹ ریڈی نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات بتائی ۔ مسٹر وشویشور راؤ نے بتایا کہ قانون حق تعلیم کے متعلق 6 تا 14 سال کے بچوں کو تعلیم کی فراہمی لازمی ہے اور اس عمر کے بچوں کا حق ہے لیکن خانگی اسکولوں میں آر ٹی ای پر عدم عمل آوری کے سبب کئی طلبہ تعلیم سے محروم ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے 2010 ء میں جاری کردہ جی او 42 کو قابل عمل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ خانگی اسکولوں کی فیس میں یکسانیت پیدا ہوسکے

کیونکہ خانگی اسکول من مانی فیس وصول کرتے ہوئے والدین و سرپرستوں پر بوجھ عائد کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے منڈل و ضلع واری اساس پر اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی یونین بنانے کے متعلق فیصلہ کیا گیا تھا، اب اسے مزید وسعت دینے کا منصوبہ ہے۔ پروفیسر وشویشور راؤ نے ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت تعلیمی اداروں بالخصوص خانگی اسکولس کی جانب سے کی جارہی لوٹ کھسوٹ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خانگی اسکولوں کی جانب سے یونیفارم کی خریدی کے لزوم کے علاوہ اپنی مرضی کے مطابق نصاب میں کتابوں کی شمولیت کے ذریعہ بھی والدین کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ مسٹر آر وینکٹ ریڈی کنوینر عام آدمی پارٹی تلنگانہ نے بتایا کہ محکمہ تعلیم سیاستدانوں اور وزراء کی جانب سے اس سنگین مسئلہ کو نظرانداز کیا جارہا ہے

جبکہ خانگی اسکولس اس طرح کی چالبازیوں سے کروڑہا روپئے وصول کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے سرکاری اسکولوں کی حالت ابتر ہونے کے باعث غریب عوام بھی اپنے بچوں کو خانگی اسکولوں میں پڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ اس مقصد میں اسکول انتظامیہ کی من مانی کے باعث کامیاب نہیں ہوپارہے ہیں۔ پروفیسر وشویشور راؤ نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اوسط درجہ کے خاندان کی آمدنی فی کس 20 روپئے روزانہ ہے، ایسی صورت میں بچوں کی تعلیمی فیس کی ادائیگی ممکن نہیں ہوتی۔ اسی لئے حکومت تلنگانہ کو چاہئے وہ فوری طور پر جی او 42 کو قابل عمل بنانے کے اقدامات کریں اور سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوںکی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ عام آدمی پارٹی نے اس مسئلہ پر ریاست گیر سطح پر مہم چلاتے ہوئے اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی آواز کو حکومت تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔