اسکول سے یونیورسٹی سطح تک مخلوعہ جائیدادوں پر عاجلانہ تقررات

جامع ایکشن پلان کی تیاری، سرکاری مدارس میں انگلش میڈیم کی تجویز: کے سری ہری

حیدرآباد۔/30مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت ارکان اسمبلی کی تجاویز و مشوروں کے ذریعہ ریاست میں تعلیمی معیار میں مزید بہتری پیدا کرنے اور تعلیمی شعبہ کو مستحکم بنانے جامع ایکشن پلان کیلئے پہل کرے گی۔ علاوہ ازیں اس سلسلہ میں ممتاز ماہرین تعلیم پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر اندرون تین ماہ رپورٹ حاصل کرکے تعلیمی پالیسی و ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ اسکول تا یونیورسٹی سطح تک تمام مخلوعہ جائیدادوں پر جلد سے جلد تقررات عمل میں لانے کیلئے حکومت اقدامات کرے گی۔ آج یہاں تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں تعلیمی شعبہ کو مستحکم بنانے ارکان سے تجاویز و مشوروں کے حصول کیلئے پانچ گھنٹوں تک ہوئے طویل مباحث کے اختتام پر جواب دیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر اُمور تعلیم مسٹر کے سری ہری نے اس بات کا انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ بنیادی سطح سے تعلیمی شعبہ کو مستحکم بنانے کے مقصد سے 6 بنیادی سہولتیں جیسے ریاست کے تمام سرکاری مدارس میں انفراسٹرکچر سہولتوں کی فراہمی، تمام مدارس کی کمپاونڈ وال کی تعمیر، پینے کے پانی کی فراہمی، مدارس میں لڑکے اور لڑکیوں کیلئے علحدہ بیت الخلاؤں کی تعمیر، دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد برتن وغیرہ دھونے کیلئے نلوں کی تنصیب، اسکولس میں کچن شیڈز کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ بنگارو تلنگانہ‘ ( سنہرے تلنگانہ) کی تعمیر کیلئے انسانی وسائل کی کافی اہمیت ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ خانگی مدارس میں طلباء کے داخلوں کا اوسط 54 فیصد اور سرکاری مدارس میں طلباء کے داخلوں کا اوسط 46 فیصد پایا جاتا ہے۔ اس طرح ہر کوئی سرکاری مدارس میں داخلوں سے گریز کرکے خانگی مدارس میں داخلہ حاصل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ریاست میں مڈل اسکول کے نظریہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ مدارس میں اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کرنے کیلئے اول تا پنجم ( پانچویں جماعت ) پرائمری اور ششم ( چھٹویں ) تا دسویں جماعت تک ہائی اسکول رکھنے کی تجویز پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ مسٹر سری ہری نے خانگی مدارس میں طلباء کے داخلوں کے رجحان میں کمی کرنے کیلئے حکومت پری پلے اسکولنگ سسٹم کو متعارف کرنے کے اقدامات کرے گی۔ ساتھ ہی ساتھ سرکاری مدارس میں انگلش میڈیم ذریعہ تعلیم شروع کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ انہوں نے ریاست میں خانگی و کارپوریٹ ا سکولس و کالجس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خانگی و کارپوریٹ کالجوں پر کنٹرول کرنے کے اقدامات کررہی ہے۔ مسٹر سری ہری نے ریاست تلنگانہ میں پائی جانے والی11 یونیورسٹیوں کے انتہائی خستہ و ناگفتہ بہ حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں میں2753 پروفیسرس اور دیگر جائیدادوں کے منجملہ 1500 جائیدادیں مخلوعہ پائی جاتی ہیں۔ ریاستی میں خانگی اسکولوں میں من مانی فیس کی وصولی سے متعلق پائی جانے والی شکایتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر سری ہری نے واضح طور پر کہا کہ فیسوں کی وصولی پر کنٹرول کرنے کیلئے ایک علحدہ ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا اور من مانی فیس وصول کرنے والے تعلیمی اداروں ( اسکولس وغیرہ ) کے خلاف کارروائی کرنے کے ایک حصہ کے طور پر بھی حکومت نے شہر حیدرآباد میں چلائے جانے والے12 خانگی کارپوریٹ مدارس کے خلاف نوٹسوں کی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے۔ ان نوٹسوں کا جواب گذشتہ دن ہی حکومت کو وصول ہوچکا ہے۔ اس موصولہ جواب کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے مناسب کارروائی کی جائے گی۔ ریاست میں اقامتی ڈگری کالجوں کے تعلقات ڈپٹی چیف منسٹر اُمور برائے تعلیم نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کے گجویل، ورنگل اور جڑچرلہ میں پائے جانے والے گورنمنٹ ڈگری کالجوں کو اقامتی ڈگری کالجوں میں تبدیل کیا گیا۔