اسکولی طلبہ میں اخلاقی اقدار اور ڈسپلن کی کمی

سیل فون جیسے آلات کے بڑھتے استعمال سے تعلیم میں دلچسپی کم ہوگئی ، سروے رپورٹ
حیدرآباد ۔ 19 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : اسکولی طلبہ میں اخلاق و اقدار کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے اور اسکولی بچوں میں ڈسپلن بھی کم ہوتا جارہا ہے ۔ ٹیچرس خود اس بڑھتے رجحان کو محسو کررہے ہیں ۔ تقریبا 42 فیصد ٹیچرس کا یہ احساس ہے کہ طلبہ کی بڑی تعداد اقدار اور اخلاق کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور یہ رجحان روز بہ روز بڑھتا جارہا ہے ۔ 38 فیصد اساتذہ کا احساس ہے کہ ڈسپلن ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے نمٹنا ہے ۔ یہ حالات پیرسن وائس آف ٹیچرس سروے 2016 سے ظاہر ہوئی جو جولائی اگست 2016 کے دوران سارے ہندوستان میں کیا گیا ۔ سروے میں 546 شہروں اور ٹاونس میں اسکولس اور اعلیٰ تعلیم اداروں کے 6 ہزار 494 ٹیچرس کی رائے حاصل کی گئی ۔ جن شہروں میں سروے کیا گیا ان میں آندھرا پردیش کے 49 اور تلنگانہ کے 24 شہر شامل ہیں ۔ سروے سے معلوم ہوا کہ 29 فیصد ٹیچرس کا احساس ہے کہ طلبہ سیل فونس وغیرہ زیادہ استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی تعلیم بھی متاثر ہورہی ہے اور اخلاق و اقدار بھی روبہ زوال ہیں ۔ 12 فیصد ٹیچرس کا کہنا ہے کہ والدین کی نگرانی اور مدد کی کمی اس کی وجہ ہے ۔ سروے میں 12 اہم سوالات کیے گئے تھے جن میں طلبہ کے سیل فون وغیرہ کے استعمال ، والدین کی مدد و سرپرستی کی کمی اور پڑھائی کے لیے شدید دباؤ سے متعلق سوالات شامل ہیں ۔ سروے میں کہا گیا کہ سرکاری اسکولس میں طلبہ کی تعلیم میں کم دلچسپی والدین کی عدم نگرانی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے ہے ۔ اسکولس کے باہر کا ماحول بھی طلبہ کے اخلاق و اقدار پر منفی اثر ڈال رہا ہے ۔ مناسب ٹریننگ نہ رکھنے والے ٹیچرس بھی منفی حالات کے ذمہ دار بتائے گئے ہیں ۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری ٹیچرس کی بہ نسبت پرائیوٹ ٹیچرس کی تدریسی سرگرمیاں معیاری اور بہتر ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تلنگانہ سروے میں اس بات کے لیے سرفہرست ہے کہ 63 فیصد طلبہ حصول تعلیم کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔ آندھرا پردیش میں 52 فیصد طلبہ علم و ہنر سیکھ رہے ہیں ۔۔