اسکولی طلبہ بھاری بیاگس سے عوارض کا شکار،اولیائے طلبہ اور مختلف تنظیموں کا حقوق اطفال کمیشن سے رجوع ہونے پر غور

حیدرآباد۔25جون(سیاست نیوز) اسکولوں کے احیاء کے بعد سے اسکولوں میں کتب اور بچوں کے بھاری بستوں کے مسئلہ پر بحث چھڑ چکی ہے اورکہا جا رہا ہے کہ جو بچے بستہ کندھوں پر ڈالے اسکول پہنچتے ہیں انہیں ریڑھ کی ہڈی کے مسائل سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے اور بچوں میں پیدا ہونے والے یہ عوارض ان کی عمر کے لحاظ سے کافی خطرناک ہیں۔خانگی اسکولوں میں استعمال کی جانے والی کتب اور نوٹ بکس کے متعلق حکومت کا یہ استدلال ہے کہ خانگی اسکولوں میں غیر ضروری درسی کتب کے علاوہ ورک بک وغیرہ دی جاتی ہیں جبکہ سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے بستے ہلکے ہوا کرتے ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت نے یکساں نصاب تعلیم اور مساوی مواقع کے ذریعہ مسابقت کو ممکن بنانے کے اقدامات کے طور پر ریاست کے سرکاری وخانگی اسکولوں کے نصاب کو یکساں کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف عدالت کے حکم التواء کے سبب خانگی اسکولوں میں بھاری بستوں کا کلچر جاری ہے جبکہ خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ سرکاری اسکولوں میں جن درسی کتب کے ذریعہ تعلیم دی جا رہی ہے ان کے معیار کے مطابق خانگی اسکولوں میں تعلیم کی فراہمی ممکن نہیں ہے کیونکہ خانگی اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کے معیار میں سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے معیار میں کافی فرق ہے۔ بھاری بستوں کے متعلق خانگی اسکولوں کے انتظامیہ کا کہنا ہے بیشتر معیاری اسکولوں میں درسی کتب کا بڑا حصہ اسکولو ں میں ہی رکھ لیا جاتا ہے اور طلبہ کو ضرورت کی کتب ہی حوالے کی جاتی ہیں تاکہ انہیں بھاری بستوں کو اٹھاکر سفر نہ کرنا پڑے۔اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ بھاری بستوں کے مسائل کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ان کے حل موجود ہیں اور اسکولوں میں اگر چاہیں تو کتب کو محفوظ کرنے اور طلبہ کو ضرورت کے مطابق کتب و نوٹ بکس جاری کرنے کے انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی جانب سے اس سلسلہ میں آئندہ ماہ کمیشن برائے حقوق اطفال سے رجوع ہونے کے متعلق غور کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت سے کی گئی متعدد نمائندگیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کے نتیجہ میں سرپرست اپنے بچوں کے تحفظ کیلئے متفکر نظر آرہے ہیں اور بھاری بستوں کی برخواستگی اور ضرورت کی کتب ہی بچوں کے حوالے کرنے کے سلسلہ میں احکامات کی اجرائی کے متعلق اسکول کے ذمہ داروں سے ملاقات کے بعد کمیشن برائے حقوق اطفال سے رجوع ہونے کے سلسلہ میں مشاورت کی جا رہی ہے۔