اسکولی طالبہ کی خودکشی کی تحقیقات

بہرام پور (اڈیشہ) 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) اڈیشہ میں ضلع گنجم کے انتظامیہ نے ساتویں جماعت میں زیرتعلیم ایک طالبہ کی اُس کے والدین کی جانب سے کتابیں اور پنسل نہ دلانے پر مبینہ خودکشی کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس موقع پر گنجم ڈسٹرکٹ کلکٹر پریم چندر چودھری نے کہاکہ اُنھوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور ڈسٹرکٹ پراجکٹ کوآرڈی نیٹر جن کا تعلق سروا شکشا ابھیان (SSA) سے ہے، کو ہدایت کی ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جائے اور خودکشی کی اصل وجوہات کا پتہ لگایا جائے۔ یاد رہے کہ 12 سالہ لڑکی نے اپنے جسم پر کیروسین ڈال کر آگ لگالی تھی اور بعدازاں ایم کے سی جی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں علاج کے دوران زخموں سے جانبر نہ ہوسکی تھی۔ لڑکی کے والدین انتہائی غریب ہیں۔ وہ اس موقف میں نہیں تھے کہ اُسے پڑھائی کے لئے نوٹ بکس، کتابیں

اور دیگر اشیاء خرید کر دے سکیں۔ لڑکی گورنمنٹ ہائی اسکول میں زیرتعلیم تھی۔ متوفیہ کی والدہ گھریلو ملازمہ ہے جبکہ والد روزانہ کی اُجرت پر مزدوری کرتے ہیں جن پر حال ہی میں فالج کا حملہ بھی ہوا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سروا شکشا ابھیان شروع کرنے کا مقصد یہی تھا کہ پسماندہ طبقات کے غریب بچوں کو مفت تعلیم کے علاوہ مفت کتابیں اور یونیفارم بھی فراہم کیا جائے۔ اس واقعہ سے اُن حکام کی آنکھیں کھل جانی چاہئے جو دن رات یہ دعوے کرتے رہتے ہیں کہ سروا شکشا ابھیان کا فائدہ غریب طبقہ کو بھرپور طور پر حاصل ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو متوفیہ کا خاندان حکام کی آنکھوں سے کیوں اوجھل رہا؟ بہرحال تحقیقات کے بعد اس واقعہ کی اصل وجوہات منظر عام پر آجائیں گی۔