غریب مسلم ماں باپ کمسن بچوں سے مزدوری کرانے پر مجبور
حیدرآباد۔/30ستمبر، ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں درج فہرست اقوام و قبائیل اور پسماندہ طبقات کے علاوہ دیگر اعلیٰ طبقات کے مقابلہ میں مسلم طلباء کے ڈراپ آؤٹس سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف ایجوکیشنل پلاننگ اینڈ اڈمنسٹریشن کی جانب سے اس بات کا انکشاف کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سال 2013-2014 پرائمری ایجوکیشن شعبہ میں جملہ طلباء کے ڈراپ آؤٹس صرف 17.43 فیصد ہیں تو وہیں مسلم طلباء کے ڈراپ آؤٹس 30.95 فیصد ہیں۔ ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ درج فہرست اقوام ( ایس سیز ) کے ڈراپ آؤٹس 16فیصد، درج فہرست قبائیل، طبقات کے ڈراپ آؤٹس 15.58 فیصد ، او بی سیز کے ڈراپ آؤٹس 18.69فیصد پایا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہی طریقہ کار یعنی یہی صورتحال اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں بھی پائی جاتی ہے بلکہ جاری ہے۔ اس سلسلہ میں سرکاری مدارس، خانگی اور ایڈیڈ کے ساتھ ساتھ بعض اہم و مشہور ترین اور نامور مدارس میں طلباء کے ڈراپ آؤٹس کا سروے کیا گیا اور اس سروے میں بھی مسلم طلباء کے ڈراپ آؤٹس کی اہم وجہ معاشی کمزوری ہونے ( کمزور مالی موقف ) کا اظہار کیا گیا اور بتایا جاتا ہے کہ روزانہ دو وقت کا کھانا مہیا نہ ہونے والے مکانات میں بچے اپنی تعلیم جاری نہ رکھتے ہوئے ماں باپ درمیانی تعلیمی سال میں ہی ماں باپ اسکول بھیجنا بند کرکے بچوں کو میکانکوں اور دیگر ورکشاپس میں ہیلپرس کے کام پر لگادیتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خاندان کی گذربسر انتہائی مشکل ہوجانے کی وجہ سے ماں باپ کیلئے اپنے بچوں کی اسکول و کالج کی تعلیم ہرگز ممکن نہیں ہوتی جس کے باعث بالخصوص مسلم بچوں کو اسکول جانے سے روک دیا جاتا ہے۔ اس طرح مسلم بچے اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے موقف میں نہیں ہوتے ہیں لہذا ممتاز ماہرین تعلیم کا یہ احساس ہے کہ اس مسئلہ پر مرکزی حکومت اپنی خصوصی توجہ مرکوز کرکے طویل مدتی اقدامات کرے۔