اسکولس میں حفاظتی و صیانتی انتظامات کا جائزہ لینے پر غور

محکمہ تعلیمات خواب غفلت سے بیدار ، بلدیہ اور فائر سروسیس سے حصول مدد کی کوشش
حیدرآباد۔6اگسٹ(سیاست نیوز) شہر کے نواحی علاقہ کوکٹ پلی کے اسکول میں پیش آئے حادثہ کے بعد محکمہ تعلیم اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو ایک مرتبہ پھر شہر کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کی حفاظت کا خیال آیا ہے اور 2 طلبہ کی جان جانے کے بعد ہوش میں آنے والی بلدیہ اور محکمہ تعلیم کی جانب سے آئندہ ہفتہ سے تمام اسکولوں میں حفاظتی و صیانتی امور کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ دنوں کوکٹ پلی کے اسکول میں شیڈ کے منہدم ہونے سے 2طلبہ کی ہلاکت کے بعد جی ایچ ایم سی کی جانب سے بلدی حدود میں موجود تمام اسکولوں میں احتیاطی تدابیر اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے متعلق غور کیا جارہا ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے جی ایچ ایم سی اور محکمہ فائر سے اس بات کی خواہش کی جارہی ہے کہ تمام اسکولوں میں درکار حفاظتی انتظامات کی موجودگی کا جائزہ لیا جائے کیونکہ اس بات کی شکایات عام ہیں کہ بیشتر اسکولوں کی عمارتوں میں طلبہ کی حفاظت کے لئے جو رہنمایانہ خطوط مرتب کئے گئے ہیں ان پر عمل آوری نہیں کی جا رہی ہے بلکہ متعلقہ محکمہ و شعبہ جات سے فرضی اسناد حاصل کرتے ہوئے اجازت نامہ حاصل کیا گیا ہے جس کے سبب یہ کہا جا رہاہے کہ اسکولوں کی عمارتیں غیر محفوظ ہیں۔ شہر حیدرآباد میں خانگی اسکولوں کے علاوہ سرکاری اسکولوں اور اقامتی اسکول عمارتوں میں موجود حفاظت اور صیانت کے امور کا جائزہ لینے کے متعلق عہدیداروں کا کہناہے کہ جب تک تمام عمارتوں کا شخصی معائنہ نہیں کیا جاتا اس وقت تک ان عمارتوں سے متعلق اطمینان کا اظہار نہیں کیا جاسکتا ۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسکولوں کی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں جو رہنمایانہ خطوط موجود ہیں ان پر عمل آوری کے معاملہ میں کی جانے والی کوتاہی طلبہ کی زندگیوں سے کھلواڑ کے مترادف ہے اسی لئے محکمہ تعلیم کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جی ایچ ایم سی ‘ محکمہ فائر ‘ پولیس اور برقی کی مشترکہ ٹیموں کی تشکیل کے ذریعہ خانگی اسکولوں کے ساتھ ساتھ اقامتی اور سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کا معائنہ کیا جائے اور ان کی جانب سے محکمہ تعلیم میں داخل کئے گئے اسنادات کی تنقیح کی جائے ۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ شہر حیدرآباد کے اسکولوں کی عمارتوں میں محکمہ تعلیم کے رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری نہیں کی جا رہی ہے لیکن اسکولوں کے ذمہ داروں کو بعض سرکاری عہدیداروں اور شعبوں کی مدد حاصل ہونے کے سبب ہی وہ اس سنگین جرم کاارتکاب کر رہے ہیں جس کے سبب طلبہ کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہورہا ہے جس سے خود والدین اور طلبہ کے علاوہ محکمہ جات بھی انجان ہیں۔