ایڈوکیٹ جنرل کے ذریعہ موثر پیروی کا فیصلہ ، اسپیشل آفیسر کے خلاف وقف بورڈ عہدیداروں کی مہم
حیدرآباد۔/26مارچ ، ( سیاست نیوز) ہائی کورٹ میں اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے تقرر کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواست کے معاملہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے بعض ماتحت عہدیداروں کے تساہل کا انکشاف ہوا ہے جس کے سبب ہائی کورٹ میں حکومت کے موقف کی موثر انداز میں نمائندگی نہیں کی جاسکی اور عدالت نے عبوری حکم التواء جاری کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مقدمہ کی سماعت سے چند دن پہلے اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے وقف ایکٹ کے تحت حکومت کے اختیارات اور دیگر ضروری اُمور سے متعلق تفصیلات پر مشتمل فائیل ایڈوکیٹ جنرل کو حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلہ میں متعلقہ سیکشن آفیسر کو ذمہ داری دی گئی لیکن وہ مقررہ وقت سے پہلے اپنی ذمہ داری کی تکمیل میں ناکام ہوگئے جس کے نتیجہ میں عدالت کا فیصلہ حکومت کے احکامات کی معطلی کی صورت میں منظر عام پر آیا۔ مذکورہ ماتحت عہدیدار کے تساہل پر اس کی خدمات اقلیتی بہبود سے واپس کردی گئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عدالت میں زیر دوران وقف سے متعلق مقدمات کی پیروی کے سلسلہ میں بھی ماتحت عہدیداروں کے تساہل کی مثالیں سامنے آئی ہیں۔ اوقافی جائیدادوں سے متعلق ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں زیر دوران مقدمات میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے میں تاخیر کی کئی شکایات ملی ہیں جس کا محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں نے سخت نوٹ لیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقدمات کی موثر پیروی کیلئے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں ماہرین قانون پر مشتمل کمیٹی کے قیام کے باوجود وقف بورڈ کے عہدیدار اور بورڈ کے وکلاء اس کمیٹی سے رہنمائی حاصل کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسپیشل آفیسر کی جانب سے اس سلسلہ میں مسلسل توجہ دہانی اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کرنے سے ناراض ہوکر وقف بورڈ کے بعض عناصر نے اسپیشل آفیسر کے خلاف مہم کا آغاز کردیا ہے اور ہائی کورٹ کے مقدمہ میں موثر پیروی کا نہ ہونا اسی کا حصہ ہے۔ اسی دوران حکومت نے اسپیشل آفیسر کے تقرر کو چیلنج سے متعلق مقدمہ میں ایڈوکیٹ جنرل کے ذریعہ پیروی کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلیٰ عہدیداروں نے ایڈوکیٹ جنرل کو حکومت کے اختیارات اور وقف ایکٹ میں موجود گنجائش سے واقف کرایا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وقف ایکٹ کے تحت حکومت کو نہ صرف اسپیشل آفیسر کے تقرر کا اختیار ہے بلکہ عدم کارکردگی کی صورت میں بورڈ کو کالعدم کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔