اسپیشل آفیسر وقف بورڈپر بلیک میلرس‘ لینڈ گرابرس کادباؤ

یکطرفہ کارروائیوں سے بازرکھنے گورنرنرسمہن سے مداخلت کی اپیل‘7مسلم نمائندہ تنظیموں کا ردعمل

حیدرآباد ۔5 ۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) شہر کی 7 نمائندہ مسلم تنظیموں نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی جانب سے حالیہ عرصہ میں تلنگانہ کی اہم درگاہوں کے متولیوں کے خلاف کی گئی کارروائی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ان تنظیموں سے وابستہ علماء ، مشائخ اور مذہبی شخصیتوں نے گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری وقف بورڈ کے امور میں مداخلت کرتے ہوئے اسپیشل آفیسر کو یکطرفہ کارروائیوں سے باز رکھیں۔ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ ، مولانا قبول پاشاہ قادری شطاری معتمد صدر مجلس علمائے دکن ، مفتی صادق محی الدین فہیم، مولانا اسرار حسین رضوی، مولانا مسعود حسین مجتہدی، مولانا محمود پاشاہ قادری زرین کلاہ، مولانا حامد محمد قادری ، مولانا سید شاہ راجو حسینی ثانی، مولانا اولیاء حسینی مرتضی پاشاہ، مولانا اکرم پاشاہ قادری ، مولانا فضل اللہ قادری ، مولانا احمد سعید قادری اور دوسروں نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ شیخ محمد اقبال کی جانب سے مختلف درگاہوں کے متولیوں اور شہر کے تعلیمی اداروں کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی مذمت کی ۔ امارت شرعیہ انجمن سجادگان و متولیان و خدمت گزاران وقف، انجمن طلبائے قدیم جامعہ نظامیہ ، انجمن فدائیان شیخ الاسلام ، انجمن قادریہ بزم شبان حیدرآباد اور سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا کی جانب سے طلب کی گئی اس پریس کانفرنس میں عمائدین نے الزام عائد کیا کہ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ منصوبہ بند انداز میں مخصوص درگاہوں اور بارگاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے متولیوں اور سجادہ نشینوں کے امیج کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل آفیسر مخالف تلنگانہ ہیں اور انہوں نے تشکیل تلنگانہ کے مسئلہ پر دو مرتبہ استعفی پیش کیا تھا۔ قائدین نے کہا کہ اسپیشل آفیسر نے ابتداء میں صرف تلنگانہ کی بارگاہوں کو نشانہ بنایا اور انجمن سجادگان و متولیان کے احتجاج کے بعد رائلسیما اور آندھرا میں بعض اداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اپنی کارروائیوں کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسپیشل آفیسر بعض بلیک میلرس لینڈ گرابرس اور بعض سیاسی عناصر کے دباؤ کے تحت یہ اقدامات کر رہے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ اسپیشل آفیسر کی کارروائیاں صرف درگاہوں کے خلاف ہیں جبکہ وقف کے تحت کئی اور ادارے بھی شامل ہیں جن میں مساجد ، عاشور خانہ ، مسافر خانہ اور دوسرے ہیں۔ علماء نے کہا کہ اسپیشل آفیسر صرف ایک مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے متولیوں کو نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ وہ درگاہوں پر اعتقاد نہیں رکھتے۔ قائدین نے کہا کہ مخصوص مکتب فکر کو نشانہ بنانا وی ایچ پی اور آر ایس ایس تنظیموں کی کارروائی کی طرح ہے۔ علمائے کرام نے کئی ایسے اداروں کا حوالہ دیا جن کے معاملہ میں جان بوجھ کر اسپیشل آفیسر کارروائی سے گریز کر رہے ہیں، جن میں سردار بیگ کامپلکس سدی عنبر بازار ، لینکو ہلز ، نامپلی کامپلکس ، محمدیہ کوآپریٹیو سوسائٹی وجئے واڑہ درگاہ اسحاق مدنی وشاکھاپٹنم ، درگاہ حضرت سعد اللہ حسینی بڑا پہاڑ، درگاہ حضرت جہانگیر پیراں اور دیگر اداروں کے معاملات شامل ہیں۔ مولانا قبول پاشاہ شطاری نے کہا کہ اسپیشل آفیسر جو آئی پی ایس عہدیدار ہیں، وہ پولیس آفیسر کی طرح کام کر رہے ہیں اور سجادہ نشین اور متولیوں کے خلاف متعلقہ پولیس اسٹیشنوں اور سی سی ایس میں شکایات درج کرائی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل آفیسر کے تقرر کے بعد وقف بورڈ کی کارکردگی ٹھپ ہوچکی ہے۔ منشاء وقف کے مطابق وقف بورڈ کو بیواؤں کو وظائف اور غریب طلباء کو اسکالرشپ ادا کرنی ہیں لیکن وقف بورڈ اس کی تکمیل میں ناکام ہوچکا ہے۔ مولانا قبول پاشاہ نے مزید کہا کہ انجمن سجادگان و متولیان گزشتہ کئی عرصہ سے قانون وقف اور اوقافی اداروں کے تحفظ کے سلسلہ میں خدمات انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص بارگاہوں اور درگاہوں کو نشانہ بنانا باعث افسوس ہے۔ بے بنیاد الزامات کے تحت کسی کی عزت سے کھلواڑ مناسب نہیں۔ یہ کارروائیاں ایسے وقت انجام دی جارہی ہیں جبکہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں اور بھی کئی ایسے ادارے ہیں جن سے وقف بورڈ حسابات طلب کرسکتا ہے لیکن ان معاملات کو نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دیڑھ ماہ سے گورنر سے ملاقات کا وقت مانگا جارہا ہے لیکن راج بھون سے کوئی جواب وصول نہیں ہوا ۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا قبول پاشاہ نے کہا کہ درگاہوں کے علاوہ تعلیمی اداروں کے خلاف کی گئی حالیہ کارروائیوں کی بھی وہ مذمت کرتے ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ اگر اوقافی اداروں میں کچھ خامیاں ہیں تو انہیں درست کیا جاسکتا ہے لیکن اسپیشل آفیسر نے جو طریقہ کار اختیار کیا وہ مناسب نہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مولانا سید اکبر نظام الدین صابری کے خلاف کارروائی بے بنیاد الزامات کے تحت کی گئی۔ ان پر وقف اراضی فروخت کرنے کا الزام غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ صابر گلشن کی اراضی وقف نہیں بلکہ مولانا اکبر نظام الدین کے آبا و اجداد کی ذاتی ملکیت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جس اراضی کی فروخت کا الزام عائد کیا جارہا ہے ، اس سے مولانا اکبر نظام الدین کا کوئی تعلق نہیں۔ جس شخص نے خود کو جی پی اے جاری کرتے ہوئے اراضی فروخت کی ، وہ بوگس ہے ، لہذا اسپیشل وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ بوگس جی پی اے کے خلاف کارروائی کریں۔