اسٹیٹ میوزیم میں موجود مصر کی ممی کیلئے جرمن کا آکسیجن فری نائیٹروجن شوکیس

مزید 500 سال تک محفوظ رکھنے کی گنجائش ، 58 لاکھ روپیوں کا خرچ
حیدرآباد ۔ 5 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد اسٹیٹ میوزیم میں موجود مصر سے تعلق رکھنے والی جنوبی ہند کی 2 ہزار سال قدیم واحد ممی کے لیے جرمن سے آکسیجن فری نائیٹروجن شوکیس منگایا گیا ہے ۔ جس پر 58 لاکھ روپئے کے مصارف ہوئے ہیں اور اس ممی کو مزید 500 سال تک محفوظ رکھنے کی گنجائش فراہم ہوئی ہے ۔ ملک میں فی الحال جملہ 6 ممی ہیں جس میں حیدرآباد کے اسٹیٹ میوزیم میں رہنے والی ایک ممی بھی شامل ہے ۔ واضح رہے کہ 1920 میں چھٹویں نظام میر محمود علی خان کو یہ ممی تحفے میں ملی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ ممی مصر کے بادشاہ کی 25 سالہ دختر کی ہے جس کی موت کے بعد ممی میں تبدیل کردیا گیا ۔ نعش کو ممی میں تبدیل کرنے سے قبل جسم کے چند حصوں کے ساتھ بھیجہ کو بھی نکال دیا جاتا ہے تاہم حیدرآباد اسٹیٹ میوزیم میں موجود ممی کا بھیجہ سر میں موجود ہے ۔ تحقیقات میں اس کا انکشاف ہوا ہے ۔ حیدرآباد میں موجود 2 ہزار سال قدیم ممی چند سال سے بکھرتے جارہی تھی ۔ ممی کو آکسیجن لگنے پر اس کو نقصان پہونچتا ہے اس کے بارے میں معلومات کے فقدان کی وجہ سے اس ممی کو ایک عام کانچ کے شوکیس میں رکھا گیا تھا ۔ جس سے آکسیجن ملنے اور آلودگی سے ممی کو نقصان پہونچ رہا تھا ۔ 10 سال قبل ممی کے چند ٹکڑے بھی گر گئے تھے ۔ جس کو محکمہ آثار قدیمہ نے بھی نوٹ کیا تھا ۔ اس کی نگہداشت اور حفاظت کے لیے اس وقت مصر کے ماہرین کو طلب کر کے ان کی رائے حاصل کی گئی تھی ۔ تب ماہرین نے ممی کو آکسیجن سے محفوظ رکھنے والے شوکیس میں رکھنے کا مشورہ دیا تھا تاہم اس وقت یہ مسئلہ زیر التواء رہا ۔ وشالچی کی جانب سے محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائرکٹر کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد انہوں نے ممی کی حفاظت پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ انہوں نے راجیو گاندھی کے قتل سے قبل زیب تن کرنے والے کپڑوں اور اندرا گاندھی قتل کے بعد زمین پر پڑنے والے خون کے خطروں کو محفوظ رکھنے ، ممبئی کے شیواجی میوزیم میں موجود ممی کی دیکھ بھال کرنے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد بیرونی ممالک کے ماہرین کی رائے حاصل کی ۔ ممی کو محفوظ رکھنے کے لیے جرمن کی گلاس ہارنر باش کمپنی سے آکسیجن فری شوکیس خریدا ہے ۔ جس پر 58 لاکھ روپئے کے مصارف ہوئے ہیں جس میں حیدرآباد اسٹیٹ میوزیم کی ممی کو رکھا گیا ہے ۔ اس شوکیس میں آکسیجن داخل نہیں ہوگی اور وہ نائیٹروجن کو پمپ کرے گی اگر برقی سربراہی میں خلل پیدا ہوتا ہے تو نائیٹروجن کی پمپنگ کیلئے خصوصی جنریٹر کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔۔