نئی ریاست تلنگانہ، حیدرآباد کے قدیم تاریخی بینکنگ ورثے سے محروم، گن فاونڈری کی یادگار عمارت میں کام جاری
حیدرآباد ۔ یکم ؍ اپریل (سیاست نیوز) نوتشکیل شدہ ریاست تلنگانہ بینکنگ کے شعبہ میں ایک تاریخی ورثے سے محروم ہوگئی جب نظام حیدرآباد کے دور میں قائم شدہ حیدرآباد اسٹیٹ بینک بالآخر آج اپنے مادر ادارہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) میں ضم ہوگئی۔ حیدرآباد کے آخری نظام حکمراں آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں نے 8 اگست 1941ء کو حیدرآباد اسٹیٹ بینک قائم کیا تھا۔ انہوں نے موجودہ تلنگانہ کے علاوہ موجودہ مہاراشٹرا کے اضلاع مرہٹواڑہ اور کرناٹک کے اضلاع حیدرآباد کرناٹک پر مشتمل ریاست حیدرآباد میں عوامی قرض اور تجارتی بینکنگ سرگرمیوں کا انتظام چلانے کیلئے 1941ء کے حیدرآباد اسٹیٹ بینک قانون کے تحت یہ تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا جس کے مطابق قائم شدہ ایس بی ایچ آصفجاہی کرنسی ’’سکہ عثمانیہ‘‘ کے چلن کا انتظام کیا تھا۔ تاریخی ایس بی ایچ کی پہلی شاخ سانچہ توپ (گن فاؤنڈری) میں 5 اپریل 1942ء کو قائم کی گئی تھی جو آج بھی اپنی اصل حالت میں برقرار ہے۔ ایس بی ایچ اپنے قیام کے 10 سال بعد یعنی 1952 میں حیدرآباد مرکنٹائیل بینک کو بھی ضم کرلیا تھا۔ 1956 میں ریزرو بینک آف انڈیا نے نظام سابع عثمان علی خاں کی قائم کردہ حیدرآباد اسٹیٹ بینک (ایچ ایس بی) کو اپنی معاون و ضمنی بینک میں تبدیل کردیا تھا اور ایچ ایس بی کا نام تبدیل کرتے ہوئے اس کو ایس بی ایچ بنایا گیا تھا۔ چنانچہ 31 مارچ 2017ء تک یہی نام اسٹیٹ بینک آف حیدرآباد (ایس بی ایچ) برقرار رہا۔ ایس بی ایچ 1959 میں ایس بی آئی کی ضمنی بینک میں تبدیل کی گئی تھی۔