آئینی مراعات کے مطابق شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے پر زور ، ملو بٹی وکرامارک کا صحافت سے ملاقات پروگرام میں خطاب
حیدرآباد۔31جنوری(سیاست نیوز) ہندوستانی جمہوریت کی یہی خوبصورتی ہے کہ اگر دستور ی ادارے کا ایک دروازہ بند ہوجاتا ہے تو ہم انصاف کے لئے دوسرا دروازہ کھٹکھٹاسکتے ہیں ‘ مگر دستوری اداروں کو بھی یہ با ت سمجھ لینا چاہئے کہ وہ کسی سیاسی جماعت کے ترجمان نہیں ہیںبلکہ آئینی مراعات کا نفاذ عمل میںلاتے ہوئے شہریوں کے اندر پائی جانے والی بے چینی کودور کرنا ان کی اولین ترجیحات میںشامل ہونا چاہئے۔ تلنگانہ اُردو ورکنگ جرنلسٹ فیڈریشن کی صحافت سے ملاقات پروگرام سے خطاب کے دوران تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسڈنٹ اور لیڈر آف اپوزیشن برائے قانو ن ساز اسمبلی ملو بھٹی وکرمارک نے ان خیالات کااظہار کیا۔الکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم) کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے مسئلہ پرکانگریس کے جاری احتجاج میں جارحیت کی کمی کو لے کر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یقینا ریاستی الیکشن جس طرح سے ای وی ایم مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے مسئلہ کو نظر انداز کررہا ہے اس سے کمیشن کی ایمانداری سوالیہ نشان کے دائرے میں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہی نہیںبلکہ بوگس ووٹروں کے ناموںکو نکالنا ہو یا پھر نئے ناموں کے اندراج کا معاملہ الیکشن کمیشن نے اپوزیشن پارٹیوں کے مطالبات کو یکسر نظر انداز کیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری ہندوستان میں اگر ایک دستوری ادارہ جانبدارنہ رویہ اختیار کرتا ہے تو انصاف کے لئے دوسرے دروازہ پر دستک کا موقع فراہم کیاگیا ہے اور جب تک ان معاملات میں انصاف نہیںمل جاتا اور ہر شہری مطمئن نہیںہوجاتا تب تک کانگریس پارٹی اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔پارٹی کے اندر داخلی خلفشار کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مسٹر ملو بٹی وکرمارک نے کہاکہ کانگریس پارٹی میںکوئی اندرونی خلفشار نہیں ہے ہم نے پورے اتحاد کے ساتھ پچھلے اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کیا مگر ٹی آر ایس پارٹی نے فریبی وعدوں اور کھوکھلے دعوئوں کے سہارے تلنگانہ کے عوام کو گمراہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر برائے قانون ساز اسمبلی ملو بٹی وکرمارک نے استفسار کیاکہ پانچ سال کا عرصہ گذرنے کو آرہا ہے مگر ڈبل بیڈروم مکانات کی صرف تعمیر ہورہی ہے ۔
اتنے طویل عرصہ میں کالیشورم پراجکٹ کے پانی کی ایک بوند بھی تلنگانہ کے عوام کے گھروں تک نہیںپہنچی اور پھر بھی کے سی آر مذکورہ پراجکٹ کو قومی درجہ فراہم کرنے کی مانگ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکے پچھلے اسمبلی انتخابات میںبھی اسی طرح کے وعدوں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کا کام کیاگیا ہے۔مسٹروکرمارک نے کہاکہ حکومت نے جمہوریت کے چوتھے ستون ’ صحافت‘ کو بھی دھوکہ دینے کاکام کیاہے ۔ انہوں نے یاددہانی کراتے ہوئے کہاکہ شہر حیدرآباد او رمضافات میںاب تک جتنے بھی کالونیاں صحافیو ںکے لئے تعمیر کی گئی ہیں وہ سب کانگریس کے دور میںکیاگیا کارنامہ ہے مگر پچھلے پانچ سالوں میںصحافتی برادری سے بھی صرف وعدے کئے گئے اور ایک بھی مکان ان کے لئے آج تک تعمیر نہیں کیاگیا ہے۔ انہوںنے مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں آٹھ سے دس لوک سبھا سیٹوں پر جیت کا دعوی پیش کرتے ہوئے کہاکہ امیدواروں کا انتخاب سروے رپورٹ اور جیت کی توقعات پر اعلیٰ کمان کی جانب سے کیاجائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ جو امیدوار حالیہ اسمبلی الیکشن میں ہارگئے انہیں امیدوار بنایاجائے گا یا نہیںیہ فیصلہ بھی اعلی کمان ہی کرے گا۔انہوں نے سرگرم سیاست میںپرینکا گاندھی کے داخلہ کو کانگریس کے لئے خوش آئند قراردیااو رکہاکہ نہ صرف تلنگانہ بلکہ ملک بھر کے کانگریسیوں میںایک نیا جوش دیکھنے کو مل رہا ہے۔