اسمبلی میں 12 فیصد مسلم تحفظات مسئلہ کی پھر گونج

تشکیل تلنگانہ میں اہم رول ادا کرنے والے طلبہ بھی نظرانداز ، پی سی سی صدر اتم کمار ریڈی کی حکومت پر تنقید
حیدرآباد ۔ /29 مارچ (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی و کانگریس کے رکن اسمبلی کیپٹن اتم کمار ریڈی نے 12 فیصد مسلم تحفظات کو 4 ماہ میں مکمل کرنے کے وعدے کو 21 ماہ گزرجانے کے باوجود مکمل نہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ صرف 400 کروڑ روپئے اقلیتی بجٹ خرچ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسپیشل فلائیٹ ۔ 30 کروڑ  کی قیام گاہ اور مرسیڈیز گاڑیوں میں گھومتے ہوئے فضول خرچی کرنے پر چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ آج اسمبلی میں تصرف بل مباحث کا آغاز کرتے ہوئے کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے انتخابی مہم کے دوران شاد نگر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ ٹی آر ایس اقتدار کے 21 ماہ مکمل کرچکی ہے ۔ تاہم چیف منسٹر کے سی آر نے مسلمانوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا ہے ۔ یہی نہیں سال برائے 2015-16 ء کے دوران اقلیتوں کیلئے بجٹ میں 1104 کروڑ روپئے کی گنجائش فراہم کی گئی تھی مگر حکومت  نے منظورہ بجٹ میں صرف  400 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں ۔ انہوں نے جاریہ سال بجٹ میں چیف منسٹر کیلئے 4,600 کروڑ روپئے کی خصوصی گنجائش فراہم کرنے پر بھی تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جہاں چیف منسٹر کیلئے خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے جو غیر جمہوری ہے ۔ یونیورسٹیز کی ابتر صورتحال ہے  علحدہ تلنگانہ کی تشکیل میں اہم رول ادا کرنے والے طلبہ کو نظرانداز کردیا جارہا ہے ۔ حکومت فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالر شپس کے 2800 کڑور روپئے کے بقایا جات کالجس کو ادا کرنا ہے ۔ حکومت کی ٹال مٹول پالیسی سے کالجس انتظامیہ کو لکچررس کی تنخواہوں کی ادائیگی میں دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔ بیروزگاری کو دور کرنے کے معاملے میں حکومت کی پالیسی غیر واضح ہے ۔ ریاستی وزیر فینانس ایٹالہ راجندر کبھی مخلوعہ جائیدادیں ایک لاکھ ہونے کبھی 50 ہزار ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں جس سے بیروزگار نوجوانوں میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ۔ کسانوں کے قرضوں کی ادائیگی فیس ری ایمبرسمنٹ جیسی اہم ضروریات کو پورا کرنے میں خصوصی دلچسپی لینے کے بجائے چیف منسٹر چین کے دورے کیلئے لکژری فلائیٹ پر 15 کروڑ ، قیام گاہ کی تعمیر پر 30 کروڑ اور مرسیڈیز کی خریدی پر 5 کروڑ روپئے فضول خرچ کیا ہے ۔ ٹنڈرس طلب کرنے میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ۔ جی اوز کی اجرائی سے متعلق سرکاری ویب سائیٹ کو بند کرتے ہوئے حکومت نے عوام کے شکوک و شبہات میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ حکومت کے پاس شفافیت کا فقدان پایا جاتا ہے ۔ حکومت کی کارکردگی سے سماج کا کوئی بھی طبقہ مطمئین نہیں ہے ۔ زرعی شعبہ بحران کا شکار ہے ۔ غذائی اجناس کی پیداوار 30 فیصد تک گھٹ گئی ہے ۔ کسان خودکشی کررہے ہیں ۔ حکومت کسانوں کے یکمشت قرضوں کی ادائیگی سے انکار کررہی ہے ۔ خودکشی کرنے والے کسانوں کے ارکان خاندان کو ایکس گریشیا سے محروم کیا جارہا ہے ۔