اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور شور و غل کے مناظر

حیدرآباد 21 جنوری (سیاست نیوز ) ریاستی قانون ساز اسمبلی میں تقسیم ریاست کیلئے ’’آندھرا پردیش کی تنظیم جدید مسودہ بل 2013‘‘ پر جاری مباحث میں جب ٹی آر ایس رکن اسمبلی مسٹر کے ٹی راما راو نے اپنے اظہار خیال کے دوران حسین ساگر پر تنصیب کردہ مجسموں کو مٹی کے پتلوں سے تعبیر کیا تب سیما آندھرا تلگودیشم ارکان و سیما آندھرا کانگریس ارکان کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی و شدید احتجاج کا آعاز ہوا اور سیما آندھرا تلگودیشم ارکان اسپیکر پوڈیم کے پاس پہونچ کر ٹی آر ایس رکن اسمبلی مسٹر کے ٹی راما راو سے ممتاز و نامور شخصیتوں کے مجسموں کو مٹی کے پتلوں سے تعبیر کرنے پر معذرت خواہی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی شروع کی اس طرح ایوان میں اس مسئلہ پر الزامات جوابی الزامات آپس میں ایک دوسرے کے خلاف سخت الفاظ کا تبادلہ بھی جاری رہا۔ کرسی صدارت پر فائز ڈپٹی اسپیکر، اسمبلی مسٹر ایم بٹی وکرامارکار نے ایوان میں نظم بحال کرنے اور مباحث کو جاری رکھنے کیلئے احتجاجی ارکان سے تعاون کرنے کی متعدد اپیلیں کیں ۔ ایوان میں اس مسئلہ پر زبردست ہنگامہ کھڑا ہوگیا ۔

سیما آندھرا کانگریس ایوان میں اس مسئلہ پر زبردست ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ سیما آندھرا کانگریس رکن اسمبلی شریمتی وی گیتا نے مسٹر کے ٹی راما راو کے ریمارک پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر پوڈیم تک پہنچ کر کرسی صدارت پر فائز ڈپٹی اسپیکر سے الجھ گئیں اور انہیں رکن اسمبلی کے ریماکس پر اپنے رد عمل کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا ۔ شریمتی وی گیتا کے اس احتجاج کو دیکھتے ہوئے سیما آندھرا ارکان کانگریس اپنی نشستوں سے اٹھ کر پوڈیم تک پہنچ کر احتجاجی رکن اسمبلی کو واپس اپنی نشست پر لے آئے۔ اس طرح ایوان میں ایک موقع پر سیما آندھرا تلگودیشم ارکان اور ٹی آر ایس ارکان اسمبلی ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپیسکر پوڈیم کے پاس پہنچ کر سخت احتجاج کیا ۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر اسمبلی مسٹر ایم بٹی وکرامارکا نے ایوان کی کارروائی کو پانچ منٹ کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا ۔ پھر نصف گھنٹہ بعد کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا ۔ تب بھی تلگودیشم سیما آندھرا ارکان نے پوڈیم کے پاس اپنے احتجاج کو جاری رکھا اور مسٹر نریندر کمار کو رد عمل کا اظہار کرنے موقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تب ڈپٹی اسپیکر نے احتجاجی ارکان کو نشستوں پر واپس روانہ کرتے ہوئے سیما آندھرا تلگودیشم رکن کو اظہار خیال کا موقع دیا ۔ مسٹر ڈی نریندر کمار رکن تلگودیشم سیما آندھرا نے ٹینک بنڈ پر واقع ممتاز شخصیتوں کے مجسموں کو مٹی کے پتلوں سے تعبیر کرنے مسٹر کے ٹی راما راو کے ریماکس پر سخت اعتراض کیا اور ان ریماکس پر معذرت حواہی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز شخصیتوں کے مجسموں کو مٹی کے پتلے قرار دینا انتہئی تکلیف دہ و نامناسبت بات ہے۔

تلگودیشم رکن اسمبلی نے مسٹر کے ٹی آر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ا س طرح کے ریماکس کرنا مسٹر کے ٹی آر راما راو کے اظہار خیال کے دوران ایک موقع پر وزیر امور مقننہ ڈاکٹر ایس شیلجا ناتھ نے مداخلت کرتے ہوئے یاد دلایا کہ وشال آندھرا قرار داد پیش کرنے والے بی رام کشن راو ہی تھے لہذا کے ٹی آر کو چاہئے کہ وہ سوچ سمجھ کر بات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی برسر اقتدار آنے کے بعد تلنگانہ میں 40 سے زائد کالجس قائم کئے گئے لیکن جب مسٹر کے چندر شیکھر راو تلگودیشم حکومت میں وزیر تھے دریافت کیا کہ تب انہوں نے علاقہ تلنگانہ میں کالجس مدارس کیوں قائم نہیں کئے ۔ اس دوران قائد ٹی آر ایس مقننہ پارٹی مسٹر ای راجندر نے مسٹر کے ٹی آر کی بحیثیت میں رکاوٹ پیدا کرنے تلگودیشم سیما آندھرا ارکان کے حربوں کے دوران مداخلت کرتے ہوئے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ ممتاز شخصیتوں کے ہم ہر گز مخالف نہیں ہیں۔ جبکہ تلنگانہ جدوجہد کے دوران کئی نوجوان خودکشیاں کرچکے ہیں تب تلنگانہ نوجوانوں کی ماووں کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے دریافت کیا کہ تب یہ ایوان انہیں کیوں دلاسہ و تیقن نہیں دیا تھا ۔