۔22 فیصد نشستوں پر کامیابی، کانگریس قائدین اور کیڈر کے حوصلے بلند
حیدرآباد ۔ 31 ۔ جنوری (سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات میں سخت ہزیمت اور شکست سے پریشان کانگریس پارٹی کو اس وقت راحت ملی جب پنچایت انتخابات میں عوام نے موثر انداز میں تائید کا مظاہرہ کیا۔ ڈسمبر میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں تلنگانہ میں اقتدار کا خواب دیکھ رہی تھی لیکن ٹی آر ایس بھاری اکثریت سے دوبارہ برسر اقتدار آئی اور کانگریس پارٹی محض 19 نشستوں تک محدود ہوگئی۔ اسمبلی کے ایک ماہ بعد منعقدہ پنچایت انتخابات میں کانگریس نے بہتر مظاہرہ کیا اور قائدین اور کیڈر میں حوصلہ پیدا ہوا ہے کہ آئندہ پارٹی کے برسر اقتدار آنے کے امکانات روشن ہیں۔ پنچایت نتائج سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کانگریس پارٹی بنیادی سطح پر مستحکم ہے۔ تین مرحلوں میں پنچایت چناؤ کے بعد جملہ 12654 سرپنچوں کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں کانگریس کو 2709 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جو مجموعی نشستوں کا تقر یباً 22 فیصد ہے ۔ برسر اقتدار ٹی آر ایس کو 7774 نشستوں پر کامیابی ملی جو جملہ نشستوں کا 61 فیصد ہے۔ بی جے پی 163 سرپنچ کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی جبکہ تلگو دیشم کو 83 ، سی پی ایم 77 اور سی پی آئی کو 50 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔ 1828
نشستوں پر دیگر جماعتوں اور آزاد امیدوار کامیاب رہے۔ پنچایتوں کیلئے 21 ، 25 اور 30 جنوری کو انتخابات منعقد ہوئے تھے اور تینوں مرحلوں میں کانگریس کے تائیدی امیدواروںکا مظاہرہ متاثر کن رہا ۔ پہلے مرحلہ میں 4456 سرپنچ عہدوں کیلئے رائے دہی ہوئی جس میں ٹی آر ایس نے 2629 نشستوں یعنی 59 فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل کی جب کہ کانگریس کو 21 فیصد یعنی 920 نشستیں ہوئیں۔ دوسرے مرحلہ میں ٹی آر ایس کو 2610 نشستوں پر کامیابی ملی جبکہ کانگریس 835 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ تیسرے اور آخری مرحلہ میں ٹی آر ایس نے 2505 نشستوں پر کامیابی کے ساتھ اپنی سبقت کو برقرار رکھا جبکہ کانگریس کو 954 نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ بی جے پی 59 ، سی پی ایم 21 ، سی پی آئی 19 اور دیگر جماعتوں کو 509 نشستوں پر کامیابی ملی۔ ان تمام نشستوں میں وہ سرپنچ بھی شامل ہیں جو بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے حضور آباد اور کوداڑ اسمبلی حلقوں میں کانگریس کے تائیدی امیدواروں کے حق میں مہم چلائی ۔ پنچایت نتائج سے کانگریس پارٹی کے حوصلے بلند ہیں جو اپریل اور مئی میں لوک سبھا انتخابات کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ بنیادی سطح پر کانگریس کے استحکام سے پارٹی قائدین کو یقین ہے کہ لوک سبھا چناؤ میں مظاہرہ اسمبلی سے بہتر رہے گا۔