حیدرآباد۔/9 جنوری (سیاست نیوز) ایوان اسمبلی، علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا اعلان کرنے کے تناظر میں سونیا گاندھی کی حمایت و مخالفت میں نعروں سے گونج اٹھا۔ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے تلگو دیشم رکن اسمبلی مسٹر پلے رگھوناتھ ریڈی نے علحدہ تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ تقسیم ریاست، راہول گاندھی کو وزیر اعظم بنانے صدر اے آئی سی سی سونیا گاندھی کی سازش کا ایک حصہ ہے ۔ سونیا گاندھی کے خلاف تبصروں پر اعتراض کرتے وہئے گورنمنٹ چیف وہپ مسٹر جی وینکٹ رمنا ریڈی، وہپ آرے پلی موہن اور انیل ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ جب ڈپٹی اسپیکر ملو بھٹی وکرامارکا نے رگھوناتھ ریڈی کا مائیک بند کردیا جس پر سیما آندھرا کے تلگو دیشم ارکان پوڈیم تک پہنچ گئے اور ’سونیا گاندھی ڈاؤن ڈاؤن‘ کے نعرے لگانے لگے۔
گورنمنٹ وہپ ڈی سرینواس نے سونیا گاندھی کے خلاف ریمارکس کو ریکارڈس سے حذف کرنے ڈپٹی اسپیکر سے درخواست کی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کانگریس نے ریاست کی تقسیم کا فیصلہ تلنگانہ ریاست کی تائید میں تلگو دیشم کے مکتوب کے بعد کیا۔ اسی طرح وائی ایس آر کانگریس نے بھی مرکز کو آرٹیکل 3 کی مطابعت میں تلنگانہ پر فیصلہ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ وزیر طبی تعلیم کوڈورو مرلی نے تلگو دیشم ارکان کے تبصروں کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو قربانیوں کی علامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی جو گذشتہ 10 برسوں سے لوک سبھا کے رکن ہیں، اگر وہ عہدہ کے حریص ہوتے تو کبھی کے وزیر اعظم بن چکے ہوتے۔ وزیر امور مقننہ شیلجہ ناتھ نے کہا کہ ریاست کے عوام، تقسیم ریاست میں تلگو دیشم کے رول سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تلگو دیشم سربراہ چندرا بابو نائیڈو متحدہ آندھرا پردیش کی تائید میں اسمبلی قرارداد کا مطالبہ کرتے تو تقسیم کا مسئلہ 50 فیصد حل ہوگیا ہوتا۔