اسمبلی میں تلنگانہ بل پر مباحث میں کوئی رکاوٹ نہیں

حیدرآباد۔/2جنوری، ( سیاست نیوز) صدر نشین تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ وزیر اُمور مقننہ کی حیثیت سے تلنگانہ کے وزیر سریدھر بابوکی تبدیلی علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل میں کوئی رکاوٹ نہیں بنے گی۔ پروفیسر کودنڈا رام نے تلنگانہ کے وزیر کے ساتھ چیف منسٹر کے اس رویہ پر سخت نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ کرن کمار ریڈی نے اپنے غرور و تکبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے سریدھر بابو کا قلمدان تبدیل کردیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس اقدام کے ذریعہ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کو روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کو تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں رکاوٹ کا کوئی اختیار نہیں۔

دستور کی دفعہ 3کے تحت ریاستوں کی تقسیم کا اختیار پارلیمنٹ کو حاصل ہے اور ریاستی اسمبلی سے رائے حاصل کرنا محض ایک رسمی کارروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے تلنگانہ مسودہ بل کو اسمبلی روانہ کئے جانے کے بعد سے سیما آندھرا قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں مباحث کو روکنا چاہتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت چیف منسٹر نے سریدھر بابو کا قلمدان تبدیل کیا اور انہیں کمرشیل ٹیکسیس کی زائد ذمہ داری دی ہے جبکہ اپنے بااعتماد سیما آندھرا کے وزیر شیلجا ناتھ کو اُمور مقننہ کا قلمدان دیا گیا۔ شیلجا ناتھ متحدہ آندھرا تحریک کی قیادت کررہے ہیں۔ کودنڈا رام نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وزراء اور عوامی نمائندوں پر ذمہ داری عائد کی کہ وہ مخالف تلنگانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کریں اور اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کا عمل اس قدر آگے بڑھ چکا ہے کہ اب کوئی بھی طاقت تلنگانہ کی تشکیل کو روک نہیں پائے گی۔

انہوں نے مرکز سے مانگ کی کہ وہ فبروری میں پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے تلنگانہ بل کی منظوری کو یقینی بنائیں اور عوام سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کرے۔کودنڈا رام نے کہا کہ مرکزی حکومت پر دباؤ برقرار رکھنے کیلئے جے اے سی کی جانب سے مختلف احتجاجی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔7جنوری کو اندرا پارک پر مہا دھرنا منعقد کرنے کا منصوبہ ہے اور اس کی اجازت کے سلسلہ میں پولیس میں درخواست دی گئی ہے۔