اسمبلی انتخابات میں امیدواروں کے سیکولر کردار اہمیت کے حامل

عوام میں شعور بیداری، مسائل ، حل اور شخصیت کی اہمیت ختم

حیدرآباد۔25مارچ(سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات میں مقامی مسائل اور ان کے حل کی صلاحیت رکھنے کے علاوہ امیدوار کی شخصیت کی بنیاد پر اب تک ووٹ ڈالے جاتے تھے لیکن اب امیدوار کے سیکولر کردار کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہاہے کیونکہ 2014 عام انتخابات کے فوری بعد ملک کے حالات میں پیدا ہونے والی تبدیلی نے عوام کو باشعور بنا دیا ہے اور اب عوام کو اس بات کا اندازہ ہونے لگا ہے کہ کو ن کس کیلئے اور کس طرح کام کر رہاہے اور کسے کس کام کیلئے کیا حاصل ہورہاہے !کرناٹک اسمبلی انتخابات میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم کیلئے جو حکمت عملی تیار کی گئی ہے اس میں بظاہر مسلمانوں کے ہمدردوں کوسامنے لایاجانے لگا ہے اور کہا جارہا ہے کہ وہ مسلمانوں کی قیادت کے اہل ہیں۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہے اور اس کیلئے جو حکمت عملی تیار کی گئی ہے اس کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسمبلی کی جملہ نشستوں میں 54 ایسی نشستوں کی نشاندہی کی ہے جہاں سیکولر امیدواروں کی کامیابی ہوا کرتی ہے لیکن اس مرتبہ ان نشستوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے کامیابی حاصل کرنے کی حکمت عملی اختیار کی ہوئی ہے اور اس حکمت عملی کے مطابق کے بھارتیہ جنتا پارٹی کرناٹک کے میدان انتخاب میںاترنے والی نئی سیاسی جماعتوں کو ان 54 حلقہ جات اسمبلی سے مقابلہ کرنیکی ترغیب دے رہی ہے تاکہ سیکولر اور مسلم ووٹ منقسم ہونے کی صورت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ریاست کرناٹک میں ہندو توا قوتوں کی جانب سے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی محاذی تنظیموں کے ذریعہ سروے کی تکمیل کے بعد ایسی 54نشستوں کی نشاندہی کی ہے جہاں سیکولر امیدواروں کی کامیابی ممکن ہوسکتی ہے اسی لئے ان نشستوں پر بیرونی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کے علاوہ انہیں خوب تشہیر فراہم کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں نہ صرف کانگریس اور جے ڈی ایس بلکہ بیرونی سیاسی جماعتوں کے حق میں بھی ووٹ جائیں گے اور ان ووٹوں کی تقسیم کے علاوہ اکثریتی ووٹوں کو متحد کرنے کی کوشش کے ذریعہ بی جے پی کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست کرناٹک میں تمام حلقہ جات اسمبلی کی علحدہ حکمت عملی تیار کی ہوئی ہے اور ہر حلقہ اسمبلی کے بنیادی مسائل کے سلسلہ میں بنیادی سطح پر منشور کی تیاری کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ دیگر سیاسی جماعتوں کو عام مسائل میں الجھائے رکھتے ہوئے خود بنیادی مسائل کے حل کے سلسلہ میں عوام سے راست رجوع ہوسکے۔کرناٹک انتخابات میں جن حلقہ جات اسمبلی پر سیکولر امیدوارو کی کامیابی کا امکان ہے ان حلقہ جات اسمبلی پر اگر مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ان حلقہ جات اسمبلی پر بھی ووٹوں کی تقسیم ہوگی اور اس کا راست فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہوگا۔گذشتہ دو انتخابات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست کرناٹک کے ان 54حلقہ جات اسمبلی میں معمولی ووٹوں کے فرق سے سیکولر امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اس کامیابی کے نتیجہ میں ریاست کرناٹک میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوا لیکن اس مرتبہ ان حلقہ جات اسمبلی میں موجود شہری حلقہ جات پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی گہری نظریں ہیں اور اس بات کو ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاست میں موجود تمام شہری حلقہ جات اسمبلی میں ووٹوں کی تقسیم کیلئے فرقہ وارانہ منافرت کی سیاست کو یقینی بنایا جائے۔جنوبی ہند میں قدم جمانے کی کوشش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہونے والی ناکامیوں کی بنیادی وجہ جنوبی ہند میں فرقہ واریت کی کمی مانی جاتی ہے اسی لئے وہاں بی جے پی کی جانب سے فرقہ واریت کو فروغ دینے کیلئے زہرافشانی کے ذریعہ منافرت پھیلانے پر توجہ دی جانے لگی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے نشاندہی کردہ 54 سیکولر نشستوں میں 9نشستیں ایسی ہیں جن پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں نے گذشتہ انتخابات کے دوران معمولی اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے اور اس وقت بھی ووٹوں کی تقسیم ہی کے سبب ان امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوپائی تھی لیکن اس وقت ووٹوں کی تقسیم کی بنیادی وجہ اتفاق تھالیکن اس اتفاق کو اس مرتبہ ہندوتوا قوتوں کی جانب سے منظم طریقہ سے استعمال کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔بتایاجاتاہے کہ جن 54حلقہ جات اسمبلی کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ منصوبہ تیار کیا گیا ہے ان پر مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارنے کیلئے حکمت عملی کی تیاری کے علاوہ مسلم امیدوار میدان میں اتارنے والوں سے بات چیت ہوچکی ہے۔