اسمبلی اجلاس ، حلیف جماعتوں کے اجلاس میں تبدیل،مقامی سیاسی جماعت کی حکومت کے ہر فیصلہ پر تائید

حیدرآباد۔29 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کے باعث برسر اقتدار اور حلیف جماعتوں کے اجلاس کا منظر دکھائی دے رہا تھا۔ کانگریس، تلگودیشم اور سی پی ایم نے حکومت کے رویہ کے خلاف بطور احتجاج آج ایک دن کی کارروائی کا مقاطعہ کیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو اور اسپیکر مدھوسدن چاری کی جانب سے کی گئی اپیلوں کا کوئی اثر نہیں ہوا اور تینوں اپوزیشن پارٹیاں دن بھر اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ اسمبلی کا اجلاس مقررہ پروگرام کے مطابق دن بھر جاری رہا تاہم اس میں برسر اقتدار پارٹی ٹی آر ایس کے علاوہ مجلس اور بی جے پی کے ارکان نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ دونوں پارٹیاں ٹی آر ایس کی حلیف جماعتوں میں شمار کی جاتی ہیں۔ ایک جماعت ریاستی سطح پر حکومت کی حلیف ہیں تو دوسری مرکز میں نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد حلیف جماعت بن چکی ہے۔ وقفہ سوالات اور مختصر مباحث میں ان جماعتوں کے ارکان نے حصہ لیا۔ عام طور پر برسر اقتدار پارٹی اپنے حلیفوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتی ہے اور آج اسمبلی کا منظر کچھ اسی طرح کا دکھائی دے رہا تھا۔ واضح رہے کہ حکومت کی تشکیل کے بعد سے مقامی سیاسی جماعت ہر مسئلہ میں حکومت کی کھل کر تائید کررہی ہے جبکہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد سے کے سی آر اور وزیراعظم نریندر مودی میں قربت بڑھ چکی ہے۔ چیف منسٹر نے نوٹ بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کیش لیس اکانمی کی نریندر مودی کی تجویز پر عمل آوری میں خصوصی دلچسپی دکھائی ہے۔ سدی پیٹ کو ایک ماڈل کیاش لیس ٹائون میں تبدیل کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بی جے پی ذرائع کا ماننا ہے کہ آنے والے دنوں میں ٹی آر ایس سے اس کی قربت کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔