وٹیکن سٹی ۔ یکم ؍ اگست (سیاست ڈاٹ کام) پوپ فرانسس نے اتوار کے روز ایک بیان میں اسلام اور تشدد کے درمیان ربط کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ کیتھولک نصرانی بھی پرتشدد ہو سکتے ہیں۔ پولینڈ سے واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ کا کہنا تھا کہ ’’میرے نزدیک اسلام کو تشدد کے ساتھ جوڑنا درست نہیں‘‘۔ کیتھولک فرقے کے روحانی پیشوا نے کہا کہ ’’میں روزانہ اخبار میں اٹلی میں تشدد کے واقعات پڑھتا ہوں۔ کوئی اپنی دوست خاتون کو قتل کر دیتا ہے تو کوئی اپنی ساس کو.. یہ لوگ کٹر کیتھولک ہوتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اگر میں اسلام کے تناظر میں تشدد کی بات کروں تو پھر مجھ پر لازم ہے کہ نصرانیت کے تناظر میں تشدد کے بارے میں بھی گفتگو کروں۔ تقریبا ہر مذہب میں بنیاد پرستوں کا ایک چھوٹا سا مجموعہ ضرور ہتا ہے۔ یہ لوگ ہمارے یہاں بھی موجود ہیں‘‘۔ پوپ نے اس بات پر زور دیا کہ تشدد کے پیچھے حقیقی سبب مذہب نہیں ہے۔ انہوں نے غیرملکیوں کے خلاف نسل پرستی اور عداوت پھیلانے والی عوامیت پسند جماعتوں میں اضافے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جس طرح چْھرے سے قتل کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح زبان سے بھی یہ عمل پورا ہو سکتا ہے‘‘۔ پوپ فرانسس کے مطابق ’’ ہم نے اپنے کتنے ہی نوجوانوں کو بے روز گار چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں ان لوگوں نے منشیات ، شراب نوشی اور بنیاد پرست جماعتوں کا رخ کر لیا‘‘۔