اسلام آباد۔ 11؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ اسلام آباد کے ڈی چوک میں پاکستان تحریک اِنصاف کے احتجاجی مظاہرے کے پیش نظر سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ پاکستان میں 11 مئی 2013ء کے تاریخی انتخابات کے ایک سال بعد آج ملک بھر میں مختلف شہروں میں متعدد سیاسی جماعتوں نے احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا۔ ان مظاہروں میں سب سے آگے پاکستان تحریک اِنصاف کا احتجاجی مظاہرہ ہے جوکہ گزشتہ سال عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک میں منعقد ہوگا۔ اسلام آباد میں جماعت کے سربراہ عمران خان ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔
لاہور سے اعجاز چودھری کی سربراہی میں ایک قافلہ روانہ ہوگا جس میں گجرانوالہ، گجرات اور جہلم سے بھی قافلے شامل ہوں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک اِنصاف کے چیرمین عمران خان نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کے لئے آنے والوں کو روک کر حکومت خود جمہوریت کو پٹری سے اُتارنے کی جانب جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت شرکاء کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے سے نہیں روک سکتی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے حامی افراد نے پنجاب بھر سے مبینہ طور پر حکام کی جانب سے مظاہرین کو اسلام آباد جانے سے روکنے کی کوششوں کی تصاویر پیش کیں۔ ان میں پٹرول اسٹیشنوں کا بند ہونا اور پولیس چوکیوں پر حکام کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے دعوے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی جماعت اسلام آباد میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کرکے جمہوری حق استعمال کر رہی ہے۔ ’’ہماری جماعت نے ملک میں درمیانی مدت کے انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا‘‘۔ اس کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری لاہور میں ریلی کا انعقاد کریں گے جس کا آغاز ناصر باغ سے اور اختتام پنجاب اسمبلی پر ہوگا۔
اختتام پر ویڈیو لنک کے ذریعہ طاہر القادری شرکاء سے خطاب کریں گے۔ ادھر خیبر پختون خواہ میں تحریک اِنصاف کی سب سے بڑی اتحادی جماعت جماعت اسلامی نے عمران خان کے احتجاج کی حمایت تو نہیں کی، لیکن اسی صوبے سے تعلق رکھنے والے نو منتخب امیر سراج الحق اتوار کو ہی لاہور پہنچ رہے ہیں۔ لاہور میں ان کے استقبال کے سلسلے میں کرکٹ گراؤنڈ پر جلسہ منعقد کیا جائے گا۔ دوسری جانب لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا تھا کہ احتجاج کرنا سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے تاہم اسے جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔