اسلام ، فرانس کے اقدار کے ساتھ شریک رہ سکتا ہے: ہالینڈ

مسلمانوں کو اس ملک کے قانون کا احترام کرنا چاہئے، صدر فرانکویس
پیرس ۔ 8 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر فرانکویس ہالینڈ نے آج کہا کہ اسلام فرانس کے سیکولرازم کے ساتھ شریک رہ سکتا ہے۔ انہوں نے اپنی اہم تقریر میں خبردار کیا کہ فرانس کے اقدار کو کسی بھی قسم پر آنچ آنے نہیں دی جائے گی۔ اپنے دورہ انتخاب کی کوششوں کو یقینی بنانے کیلئے انہوں نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی لڑائی فرانس کے اقدار کو کمزور نہیں کرے گی۔ نہایت ہی غیرمقبول فرانکویس ہالینڈ نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا کہ آیا وہ آئندہ سال ہونے والے انتخابات کیلئے دوسری میعاد کے امیدوار ہوں گے۔ البتہ وسیع طور پر یہ توقع کی جارہی ہیکہ وہ فرانس کے صدارتی انتخاب میں دوبارہ امیدوار ہوسکتے ہیں۔ پیرس میں دہشت گردی اور جمہوریت پر کی گئی تقریر میں انہوں نے ملک کے مسلم اقلیت کی بھرپور مدافعت کی اور کہا کہ مسلمانوں کو اس ملک کے قوانین کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے اسلامک برقینی تیراکی لباس پر پابندی کے متعلق مباحث کے درمیان کہا کہ سیکولرازم کی مخالفت کرنے کا نظریہ ٹھیک نہیں ہے۔ فرانس میں اسلام پر عمل کرنے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اور ایسا کوئی ارادہ نہیں ہیکہ فرانس میں  اسلام پر پابندی نہیں ہے۔

مسلمانوں کو اس ملک کے قوانین کا احترام کرنا چاہئے۔ سیکولرازم کسی ملک کا مذہب نہیں ہے جس کو دیگر مذاہب کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔ انہوں نے مسلمانوں کو کمزور کرنے اور بدنام کرنے کی کوششوں کی مذمت کی۔ فرانس کے تقریباً 30 ٹاونس میں مقامی میئرس نے ملک کے صدی قدیم سیکولر قوانین کا حوالہ د یتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں میں برقینی پر پابندی عائد کی تھی۔ یہ برقینی تیراکی کا لباس ہے جو سر تا پاؤں تک جسم  کو ڈھانک دیتا ہے۔ بعدازاں کئی ٹاؤنس میں برقینی پر لگائی گئی پابندی کو ہٹا لیا گیا۔ فرانس کی سب سے اعلیٰ ترین عدالت نے برقینی پر عائد کردہ پابندی کو واپس لے لیا اور کہا کہ یہ بنیادی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہالینڈ نے قدامت پسندوں کی جانب سے کی گئی اپیل کو مسترد کردیا کہ سابق صدر نکولس سرکوزی نے برقینی پر پابندی عائد تھی اور کہا تھا کہ یہ غیردستوری ہوگا۔ صدر فرانس نے کہا کہ اس ملک میں اسلام سیکولر فرانس کے ساتھ مل کر رہ سکتا ہے۔ عیسائیت اور یہودیت جیسے مذاہب بھی اس ملک میں موجود ہیں۔