اسلام ، اعتدال پسند مذہب، بعض عناصر ہائی جیک کرنے کوشاں

…مشرق وسطی کی یوروپ طرز پر ترقی …

سعودی عرب میں اصلاحات کا عمل تیز ، خواتین کو کئی حقوق حاصل ، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو
ریاض ۔ 24 مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ اسلام ایک اعتدال پسند مذہب ہے اور بعض لوگ اسے ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسلام کو شدت پسند مذہب بناکر پیش کیا جارہاہے ۔ میرا قوی ایقان ہے کہ اسلام ایک پاکیزہ ، شعوری تعلیم دینے والا اور سادہ سا پیچیدگیوں سے پاک مذہب ہے اور لوگ اس کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انھوں نے واشنگٹن پوسٹ کو دیئے گئے اپنے طویل انٹرویو میں مختلف موضوعات پر بات چیت کی اور کہاکہ علماء سے اسلام کے بارے میں طویل مباحث کا مثبت نتیجہ سامنے آتا ہے اس لئے ہم دن بہ دن مذہبی اُمور میں زیادہ سے زیادہ تحقیق اختیار کرتے جارہے ہیں ۔ ولی عہد شہزادہ نے اپنے ملک میں اصلاحات کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ حقوق و اختیارات دیئے جارہے ہیں۔ ڈرائیونگ کی اجازت اورمارکٹ میں آفسوں میں کام کرنے کے مواقع پر انھوں نے کھل کر بات چیت کی۔ انھوں نے کہاکہ وہ اپنے ملک کے تعلق سے پائے جانے والے اس خیال کو دور کرنا چاہتے ہیں کہ سعودی عرب ایک قدامت پسند ملک ہے اور یہاں کئی پابندیاں ہیں۔ وہ دنیا والوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کے بارے میں جس طرح کا گمان پیدا کیا گیا ہے وہ غلط ہے ۔ اس طرح کی پابندیاں اسلامی عقائد کا حصہ نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب ساری دنیا کے سامنے یہ اعلان کرے گا کہ وہ انتہاپسندی کو کچل دینے کیلئے کام کررہا ہے ۔ انھوں نے اسکولوں اور تعلیم میں اب تک دی جانے والی انتہاپسندی کے درس کے بارے میں بھی بات کی اور زور دے کر کہا کہ اب تعلیمی نظام سے انتہاپسندانہ نظریات کو دور رکھا جائے گا ۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے دورۂ امریکہ کے موقع پر انھوں نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی ۔ کانگریس اور ڈیفنس عہدیداروں سے بھی انھوں نے ملاقات کی ۔

اپنے انٹرویو میں کہاکہ وہ اپنے ملک کے علاوہ ہمسایہ ملکوں اور مشرق وسطیٰ کو ایک پرامن ترقی یافتہ علاقہ کے روپ میں دیکھنے کے متمنی ہیں ۔ انھوں نے معاشی ترقی کے معاملہ میں اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں معاشی ترقی کے امکانات قوی و وسیع ہوتے جارہے ہیں اور مشرق وسطیٰ بہت جلد ’’آئندہ کا یوروپ‘‘ ہوجائے گا ۔ اگر مشرق وسطیٰ کے سلسلہ وار مسائل کو حل کیا جائے تو یہ علاقہ یوروپ کی طرز پر ترقی کرے گا ۔ انھوں نے سعودی عرب میں پائے جانے والے معدنی ذخائر کے بارے میں کہاکہ دنیا میں یورانیم کے 5 فیصد ذخائر سعودی عرب میں پائے جاتے ہیں ۔ ان ذخائر کو استعمال نہ کرنا ایسا ہے جیسے ہم سے کہا جائے کہ آئیل کے ذخائر استعمال نہ کریں۔ انھوں نے صدر ٹرمپ کے داماد کوشزان کے ساتھ ان کے بہتر مراسم ہونے اور ان کے تابعدار ہونے کی اطلاعات کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہاکہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ انھوں نے سعودی عرب میں بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کرنے سے پہلے صدر ٹرمپ کے داماد سے اجازت حاصل کی تھی ۔