یوں ہی سج دھج کے رہنے سے کہاں تقدیر بنتی ہے
دعا جذبے نہ اوڑھے تو کہاں تاثیر بنتی ہے
اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے حال ہی میں مسلمانوں پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ کو اپنا دینی فریضہ تصور کر کے جدوجہد کریں انتہا پسندوں کی جانب سے مذہب اور مذہبی عقائد و تعلیمات کا غلط استعمال کر کے جو دہشت گردی برپا کی جارہی ہے اس سے اسلام کی امیج کو نقصان پہونچ رہا ہے۔ یہ گناہگار اپنی حرکتوں کے ذریعہ غیر انسانی عمل کرتے ہوئے اسلام کو بد نام کررہے ہیں جب یہ لوگ خود کو مملکت اسلامیہ یا دولت اسلامیہ سے وابستگی کا دعوی کرتے ہیں تو اس سے ساری دنیا میں اسلام کی شبہہ کو مسخ کرنے کی سازش بھی عیاں ہوئی ہے۔ یہ لوگ اسلام کی آڑ میں ان طاقتوں کی پیروکاری کررہے ہیں جو اسلام دشمن ہیں۔ سعودی عرب میں مفتی صاحبان اور علماء کرام کے تبصروں کو ساری مسلم دنیا کے عوام کیلئے ایک پیام کہا جاتا ہے۔ مکہ معظمہ میں عمرہ کے دوران جامعہ الازہر کے مفتی شیخ احمد الطیب نے بھی بعض ایسی باتیں بتائی تھیں کہ جس پر مسلم دنیا کی کامل آبادی اتفاق نہیں کرے گی لیکن ان کی بعض باتیں موجودہ حالات اور تقاضوں کا آئینہ ہیں۔ مسلم دنیا کی سب سے معتبر جامعہ سے تعلق رکھنے والے عالم دین نے انتہا پسندی کو کچلنے اور مسلم دنیا میں اتحاد کیلئے مذہبی نصاب میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہناکہ بعض علماء اور مفکرین اسلام کے نزدیک غور طلب ہوسکتا ہے کہ اسلام کے نام پر جو ادارے افغانستان سے صومالیہ تک قائم کئے جارہے ہیں وہ اسلامی تعلیمات کو مسخ شدہ حالات میں پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں سرگرم افراد کو عظیم تر اسلام کے تعلق سے مناسب تعلیمات نہ ہونے یا کم عمل کے باعث عوام الناس کا قتل عام کررہے ہیں۔ ایسے مدارس قائم کئے جارہے ہیں جن میں اسلامی تعلیمات کے نام پر انتہا پسندی کے بعض ایسے درس دئے جارہے ہیں جس سے نوجوان یا نوخیز نسل میں جہادی سوچ کا غلط مطلب پیوست ہورہا ہے۔ قرآن مجید اور حضور اکرم ﷺ کی احادیث کی غلط تشریح و تراجیم کے ذریعہ اپنے مطلب کی باتیں پھیلا رہے ہیں۔ قرآن مجید کے حوالے سے اپنی بات کو نمایاں کرنے کی منظم مہم اور سازشوں کو اتنی شدت سے چلایا جارہا ہے کہ یہ لوگ دولت اور طاقت کی بنیاد پر کامیاب بھی ہورہے ہیں اس لئے سارے عالم اسلام کو متحد ہوکر قرآن مجید کی غلط تشریح اور غلط ترجمہ کے ساتھ خفیہ کاموں کے خلاف منظم طور پر سرگرم ہوجانا چاہئے۔ حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کے بارے میں بعض طاقتیں غلط انداز سے پروپگنڈہ کررہی ہیں جس سے نوخیز نسلوں کے ساتھ ساتھ دوسری اقوام کے افراد میں اسلام کی شبیہ بگڑ رہی ہے۔ اسلام ایک عظیم مذہب ہے امن ‘امان ‘اخوت بھائی چارہ اور انسانیت کی خدمت‘ صلح رحمی اسلام کی اصل تعلیم ہے لیکن انسانوں کا قتل کرنے کی مہم چلانے والوں نے اسلام کا سہارا لے کر ساری دنیا میں اس مقدس مذہب کو انتہا پسند بنانے کی کوشش کی ہے اس لئے سارے عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اسلام دشمن طاقتوں کی ناپاک سازشوں اور کوششوں کو ناکام بنائیں ۔ قرآن مجید کے غلط تراجم اور غلط تشریح کو روکنے کیلئے منظم ادارے قائم کئے جائیں۔ مسلم قائدین خاص کر مفکرین اسلام کو ایک جگہ جمع ہوکر ناپاک طاقتوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے ۔ عالم اسلام کے تمام حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ وہ قرآن مجید‘اسلام اور حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کو مسخ کرنے والوں کو بے نقاب کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اس امر پر بھی غور کرنا ضروری ہے کہ دہشت گردی کا انسداد کوئی ایک قوم تنہا نہیں کرسکتی اس لئے عالم اسلام کو متحد ہوکر انسانی حقوق کا جو بین الاقوامی قانون ہے اس کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد پر عمل کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔امریکہ نے بھی دنیا میں پھیلتی دہشت گردی کی اصل جڑوں کی وجوہات پر غور کرنے پر توجہ دے رہا ہے ۔ اب تک اس نے اپنا زور نائین الیون کے تناظر میں لگایا تھا لیکن اسے بھی احساس ہورہا ہے کہ دہشت گردی کی اصل وجوہات کا پتہ چلایا جائے تو عالم اسلام کو امریکہ کی اس بدلتی سوچ و فکر کا بھی جائزہ لینا ہوگا مغربی ظلم کو روکنے کے لئے جن طاقتوں نے اسلام کا سہارا لیا ہے اس سے عالم اسلام کے خلاف جو نفرت پیدا ہورہی ہے اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام اس وقت ممکن ہے جب عالم اسلام ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اسلامی تعلیمی کو مسخ کرنے والی طاقتوں کا مقابلہ کرے ۔