جمیعۃ القریش کا قانون ، عمل کا جائزہ لینے ٹاسک فورس ، الحاج محمد سلیم کا بیان
حیدرآباد۔ 31 جولائی (سیاست نیوز) اسراف والی شادیوں کے منتظمین پر 50,000 روپئے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جمیعۃ القریش سے تعلق رکھنے والے تمام برادران قریش کو جمعیت کی جانب سے بنائے قوانین کی پابندی کرنی ہوگی اور عمل آوری کا جائزہ لینے کیلئے جمعیت القریش علیحدہ ٹاسک فورس تشکیل دے گی۔ جناب الحاج محمد سلیم صدر جمیعۃ القریش حیدرآباد و نائب صدر آل انڈیا جمیعۃ القریش نے بتایا کہ اس پابندی کا یکم اگست سے اطلاق ہوگا تاکہ قریش برادری میں شادیوں میں کئے جانے والے اسراف کے تدارک کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ جمیعۃ القریش حیدرآباد کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے مطابق رسم سادگی سے کرنے کے علاوہ دیگر رسومات کو گھروں کی حد تک محدود رکھنے کے ساتھ تقریب نکاح میں ایک کھانا ایک میٹھا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلہ پر اطلاق یکم اگست سے ہوگا ۔ اس کی خلاف ورزی کے مرتکبین پر 50,000 روپئے تک کا جرمانہ عائد کرنے کا اختیار جمیعت کو حاصل رہے گا۔ جناب الحاج محمد سلیم نے بتایا کہ معاشرہ میں آرہے بگاڑ کو روکنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل آوری کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ شادی کے دوران دیئے جانے والے ضروریات زندگی کے سامان کی نمائش پر بھی قریش برادری نے امتناع عائد کیا ہے اور نمائش کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صدر جمیعۃ القریش حیدرآباد نے کہا کہ دونوں ریاستوں میں موجود قریش برادری سے تعلق رکھنے والے افراد ابتداء سے ہی اسراف کے مخالف ہیں اور قریش برادری میں اسراف کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پابندی کو یقینی بنانے کے لئے شہر حیدرآباد میں ٹاسک فورس کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی تاکہ ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کی جاسکے۔ جناب الحاج محمد سلیم نے کہا کہ فضول خرچی کرنے والوں کو دین اسلام میں شیطان کا بھائی قرار دیا گیا ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اجتناب کی سخت تاکید کی ہے۔ اسی لئے یہ ضروری ہے کہ بحیثیت مسلمان ہمیں نکاح کو آسان بنانے اور غیرشرعی رسومات کی انجام دہی سے اجتناب کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قریش برادری کی جن نکاح تقاریب میں سامع نوازی، گانا پارٹی، آتش بازی وغیرہ ہوگی، ان پر بھی جرمانے عائد کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں شہروں میں انجام دیئے جانے والے قریش برادری کی نکاح تقاریب میں ان پابندیوں کا اطلاق ہونے کی قوی امید ہے، کیونکہ نکاح تقاریب میں ہونے والے اسراف سے ہر کوئی نالاں ہے اور اس سمت مثبت پیشرفت ناگزیر تھی جس کی وجہ سے جمیعۃ القریش نے حیدرآباد میں یہ اقدام کیا۔ جناب الحاج محمد سلیم نے علمائے کرام، مشائخین عظام کے علاوہ عمائدین ملت سے خواہش کی کہ وہ بھی اس مہم کی حمایت کریں تاکہ معاشرہ سے اسراف کی لعنت کے خاتمہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقت کے اس دور میں لوگ دیکھا دیکھی ایک دوسرے سے بہتر تقاریب کے انعقاد کے چکر میں سودی قرض کی لعنت میں مبتلا ہورہے ہیں جس کا تدارک ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔