اقوام متحدہ 7 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے کہاکہ غزہ کے موجودہ بحران کی یکسوئی صرف سیاسی تصویر اور مذاکرات کے ذریعہ ممکن ہے۔ اِس علاقہ اور اِس کے عوام کو درپیش مسائل کی مؤثر یکسوئی کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کے مستقل نمائندہ برائے اقوام متحدہ اشوک مکھرجی نے کہاکہ ہندوستان موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور غزہ کی صورتحال پر اُسے بہت زیادہ فکر ہے۔ ہندوستان جنگ بندی کی برقراری کے لئے تمام کوششوں کی تائید کرتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان کو یقین ہے کہ پائیدار جنگ بندی امن مذاکرات کے احیاء سے مربوط ہے اور اِسی طرح فلسطین کے مسئلہ کی جامع یکسوئی ممکن ہے۔ ہندوستان اپنے اِس موقف پر اٹل ہے کہ صرف مذاکرات ہی واحد پائیدار متبادل ہیں جن کے ذریعہ مسائل کی مؤثر یکسوئی ممکن ہے۔ 193 رکنی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے معتمد عمومی اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ غزہ کی تعمیر نو میں آخری بار مدد کرنے کے لئے تیار ہے کیونکہ غزہ اور مغربی کنارہ میں بے حس مصائب کا دور جاری ہے۔ اِس کے علاوہ اسرائیل کے مصائب کا بھی خاتمہ ہونا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ اسرائیلی اور فلسطینی دونوں بین الاقوامی برادری کے شہری ہیں اور ہمیشہ بے چین اور فکرمند رہے ہیں۔ بے بسی سے کئی لوگوں کی ہلاکت کا منظر دیکھتے رہے ہیں۔ کیا ہم اِسی طرح تعمیر، تخریب، تعمیر اور تباہی کا چکر چلاتے رہیں گے؟
اُنھوں نے کہاکہ ہم ایک بار پھر تعمیر کریں گے لیکن یہ آخری ازسرنو تعمیر ہوگی۔ اِس کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے۔ اُنھیں بات چیت کی میز پر واپس آنا چاہئے۔ ہم وقفہ وقفہ سے اِس عمل کو دہرا نہیں سکتے۔ ہندوستان، اقوام متحدہ کا ایک دفتر ہے۔ اشوک مکھرجی نے کہاکہ ہندوستان تشدد اور تشدد کی دھمکی جس کا نشانہ عالمی ادارہ ہو، برداشت نہیں کرسکتا۔ ہم اِس کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا اور سزا دینی چاہئے۔ یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ اقوام متحدہ قانون کی حکمرانی پر مبنی اپنی ساکھ برقرار رکھ سکتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان مستقل طور پر غزہ کی ناکہ بندی کی مخالفت کرتا رہا ہے جس سے لازمی خدمات، معاشی سرگرمیاں اور انفراسٹرکچر کا فروغ متاثر ہورہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان بات چیت کے ذریعہ اسرائیل ۔ فلسطین مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور تائید کرے گا۔ عرب امن منصوبہ اور 4 بڑی طاقتوں کا لائحہ عمل ایک خود مختار، آزاد، پائیدار اور متحدہ ریاست کی تشکیل کی شکل میں ممکن ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان فلسطینیوں کے کاز کی تائید کا پابند ہے۔ دونوں کے تعلقات زمانہ دراز سے عصری تاریخ تک اپنی گہری جڑیں رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بانکی مون کے خصوصی قاصد برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ کیری نے علاقہ کی تفصیلی صورتحال سے واقف کروایا۔