اسرائیل کے فضائی حملوں میں ہلاک بچوں کی غزہ میں تدفین

غزہ میں 16سالہ لوے خلیل اور 15سالہ عامر النمر کا گھر کی چھت پر کھیل کود کے دوران اسرائیل کے فضائی حملے میں قتل
امہ لوے اپنے موبائیل فون میں موجودہ ایک تصوئیر کو قریب کررہی تھی اور بار بار اس تصوئیر کو چوم رہی تھی۔

اس تصوئیر میں ان کا بیٹا لوے خلیل اپنے دوست عامر النمرہ کے ساتھ مسکراتے ہوئے کھڑا دیکھا جاسکتا ہے۔یہ دونوں کم عمر 16اور 15سالہ کے بچے ہفتہ کے روز اسرائیل کے فضائی حملہ میں گھر کی چھت پر کھیل کود کے دوران جاں بحق ہوگئے۔

اتوار کے روز33سالہ امہ لوے نے الجزیرہ سے کہاکہ’’میں نے ایک دھماکہ کی آواز سنی اور مجھے فوری طور پر اندازہ ہوگیا کہ میرے بیٹے کے ساتھ کچھ ہوا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’مجھے ڈر ہوا کہ عامر کے جاں بحق ہونے کا ڈر تھا مجھے‘ میں اپنے بیٹے کی تلاش میں اسپتال دوڑی‘‘۔

الشفاء اسپتال پہنچنے کے ساتھ ہی کچھ لوگوں نے امہ لووے کو یہ خبر سنائی کہ ان کا بیٹا بھی جاں بحق ہوگیا ہے۔ ہفتہ کے روز اسرائیلی فوج نے حماس کے زیر قبضہ غزہ میں سلسلہ وار فضائی حملے کئے جس میں مذکورہ دوبچوں کے جاں بحق ہونے کے علاوہ دیگر تیس فلسطینی بھی زخمی ہوئے ۔

متوفی معصوم بچوں کی ماؤں کا کہنا ہے کہ دونوں 2013میں پیدا ہوئے تھے او ر جڑواں بھائیوں کی طرح رہتے تھے۔

مرکزی غزہ کی سڑکوں پر دونوں پھل پھول رہے تھے۔ دونوں ایک ہی جماعت میں زیر تعلیم تھے اور اسکول بھی ساتھ ساتھ جایاکرتے تھے۔ امہ لووے نے کہاکہ میرا بیٹا کسی ہتھیار کے ساتھ نہیں بلکہ فٹبال کے ساتھ گھر کے باہر گیا تھا۔

امہ نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ایک روز پہلے ہی میرے بیٹے نے کہاتھا کہ غزہ کے زمینی حالات سے اس کا دم گھٹ رہا ہے‘‘۔

حملہ کی آواز سننے کے ساتھ ہی میں نے اپنے بچوں کو اپنے قریب سمیٹا‘ میں نے محسوس کیا کہ لووے خلیل گھر میں نہیں ہے۔ مجھے کی فکر لاحق ہوئے ‘ جب اسپتال پہنچی تو اس خون میں لت پت سفید شرٹ میں لپٹی ہوئی اس کی نعش مجھے ملے۔

یہ کہتے ہوئے امہ لووے روپڑی۔انہوں نے کہاکہ’’ میں نے اس کو جھنجھوڑا شروع کیا تاکہ وہ اٹھ سکے۔ مجھے محسوس ہوا کہ میں خواب دیکھ رہی ہوں‘ مجھے یقین نہیں ہورہا ہے۔ میں اس کی تصوئیر کو دیکھتے ہوئے رات بھر جاگتی رہی‘ اس کے سر سے خون رس رہاتھا‘‘