اسرائیل کے سخت گیر وزراء کا انتخابات سے قبل نئی پارٹی قائم کرنے کا منصوبہ

یروشلم ۔30 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) دو سینئر اسرائیلی کابینی وزراء نے آج اعلان کیاکہ وہ ایک نئی پارٹی تشکیل دیں گے جو اپریل میں مقرر عام انتخابات میں مقابلہ کرے گی ۔ انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ نئی پارٹی موجودہ وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کا متبادل ثابت ہوگی ۔ وزیرتعلیم اسرائیل نفتالی بینیٹ اور وزیرانصاف آئی لیٹ نے کہا کہ وہ یہودی قیامگاہ پارٹی قائم کریں گے اور یہ نئے اُمیدواروں کی فہرست عنقریب جاری کرے گی ۔ جیوش ہوم پارٹی سخت گیر دائیں بازو کے اسرائیلی پارٹی ہوگی اور اپنے امیدواروں کی فہرست عنقریب جاری کرے گی ۔ انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ اُن کی نئی پارٹی کی تحریک مذہبی اور سیکولر دونوں قسم کے رائے دہندوں کو متاثر کرے گی ۔ انھوں نے کہاکہ جیوش ہوم 2012 ء سے قائم ہے اور اُس نے ملک کے انتہائی مقبول سیاستدانوں کو اپنی تحریک میں شامل کرلیا ہے ، حالانکہ یہ پارٹی ہنوز منظرعام پر نہیں آئی اور فی الحال لیکوڈ پارٹی کی حلیف ہے لیکن لیکوڈ پارٹی کی مخلوط حکومت نے قبل از وقت انتخابات منعقد کرواکر لیکوڈ پارٹی کا خیال ہے کہ وہ تمام چیلنجوں سے نمٹ سکے گی اور آئندہ حکومت بھی اُس کی قیادت میں تشکیل پائے گی ۔ انھوں نے کہاکہ اگر بینیٹ لیکوڈ رائے دہندوں کو راغب کریں تو وہ انتہائی بااثر نئی مخلوط حکومت قائم کرسکیں گے اور یہ حکومت عوامی تائید کی وجہ سے موجودہ حکومت کی بہ نسبت زیادہ طاقتور موقف کی حامل ہوگی ۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بینیٹ نے کہاکہ نیتن یاہو مذہبی شراکت داروں کا ساتھ یقینی سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مذہبی رائے دہندے اُن کی جیب میں ہیں ۔