اسرائیل کے خلاف رائے دہی سے ہندوستان کا گریز پالیسی میں تبدیلی

یروشلم 4 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن میں گذشتہ سال کی غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اس کی مذمت میں جو قرار داد منطور کی گئی ہے اس پر رائے دہی سے ہندوستان غیر حاضر رہا ہے ۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا رائے دہی سے اجتناب اس کی پالیسی میں ایک واضح اور بڑی تبدیلی ہے ۔ اسرائیل میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر رابطہ کرتے ہوئے ان سے خواہش کی تھی کہ وہ اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن میں اس قرار داد پر رائے دہی کے دوران غیر حاضری کو ترجیح دیں۔ کہا گیا ہے کہ دونوں قائدین کا ایک دوسرے سے بہترین ربط ضبط ہے اور دونوں کی گذشتہ سال اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی ۔ اس کے بعد سے وہ ایک دوسرے سے رابطہ میں رہتے ہیں۔ ان کے تعلقات کی گرمجوشی کا اس وقت بھی انکشاف ہوا تھا جب گذشتہ دنوں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے نریندر مودی جاریہ سال کے اواخر میں اسرائیل کادورہ کرینگے ۔ 1992 میں دونوں ملکوں کے مابین مکمل سفارتی تعلقات کے احیاء کے بعد کسی ہندوستانی وزیراعظم کا یہ اولین دورہ اسرائیل ہوگا ۔ اسرائیل کے کثیر الاشاعت روزنامہ نے اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن میں رائے دہی سے ہندوستان کی غیر حاضری کو دونوں ملکوں کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات کی مثال قرار دیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی حکومت کے انتخاب کے بعد یہ تعلقات اور بھی بہتر ہونے لگے ہیں۔ ہندوستان نے تاہم یہ واضح کیا ہے کہ فلسطینی کاز کی تائید سے متعلق اس کی دیرینہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی ۔ اقوام متحدہ کے اداروں میں اب تک یہ روایت رہی تھی کہ ہندوستان ان تمام قرار دادوں کی تائید میں ووٹ دیا کرتا تھا جو اسرائیل کی مخالفت میںمنظور کی جاتی تھیں۔ اب اس قرار داد پر رائے دہی سے غیر حاضری ہندوستان کے رجحان میں تبدیلی کو ضرور ظاہر کرتی ہے ۔ اسرائیل اور ہندوستان کے مابین تعلقات میں بڑھتی ہوئی گرمجوشی میں صرف ایک مسئلہ تھا اور وہ یہ کہ ہندوستان ہمیشہ ہی اقوام متحدہ کے اداروں میں اسرائیل کے خلاف قرار دادوں کی تائید میںووٹ دیا کرتا تھا ۔ کل اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن میں گذشتہ سال کی غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف بے تحاشہ طاقت کے استعمال کے خلاف قرار داد منظور کی گئی تھی ۔ اس قرار داد کی تائید میں جملہ 41 ممالک نے ووٹ دیا تھا جبکہ اسرائیل کے واحد حلیف امریکہ نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا ۔ ہندوستان ‘ کینیا ‘ ایتھوپیا ‘ پراگوئے اور مقدونیہ نے غیر حاضری کو ترجیح دی تھی ۔ اس قرار داد میں ہزاروں راکٹ داغے جانے اور نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنائے جانے کے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی تھی ۔