اسرائیل کی اقوام متحدہ اسکول پر بمباری ‘10 جاں بحق

غزہ / یروشلم 3 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) اسرائیل نے غزہ میں انتہائی وحشتناک حملوں کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے آج ایک بار پھر ایک اور اقوام متحدہ اسکول کی عمارت کو نشانہ بنایا ہے جس میں مزید دس افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ رفاہ میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ آج کی تازہ ترین کارروائیوں میں مزید ہلاکتوں کی بھی اطلاع ہے ۔ علاوہ ازیں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ اور ساحلی پٹی سے اپنے کچھ دستوں کی واپسی کا عمل بھی شروع کردیا ہے ۔ آج ہوئی اموات کے بعد اب تک جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 1766 تک جا پہونچی ہے ۔ غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرا نے کہا کہ اقوام متحدہ اسکول پر کئے گئے حملہ میں مزید 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی قابض افواج نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کی کارروائیاں جاری رہیں گی اور وہ صورتحال کا اسرائیل کی سکیوریٹی ضروریات کے لحاظ سے جائزہ لے رہا ہے ۔

فوجی ترجمان کیپٹن رونی کپلان نے بتایا کہ یہ کارروائی ختم نہیں ہوئی ہے ۔ یہ عمل ہنوز جاری ہے ۔ ہم صرف صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں مقامات کی اہمیت کے مطابق فوج کی تعیناتی کے تعلق سے فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہنوز چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ عہدیداروں نے کہا کہ رفاہ میں اسرائیلی حملوں میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں مختلف مقامات پر اپنے حملے جاری رکھے ہیں جن میں اور بھی ہلاکتوں کی اطلاع ہے ۔

جملہ ہلاکتیں 1766 تک جا پہونچی ہیں۔ اس دوران اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اقوام متحدہ اسکول کی عمارت پر حملہ کو ایک مجرمانہ کارروائی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں سے بھری اس عمارت پر حملہ کو ایک اخلاق سے گری ہوئی اور مجرمانہ حرکت قرار دیا ہے اور کہا کہ اقوام متحدہ کے شیلٹرس محفوظ زون ہونے چاہئیں میدان جنگ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی میں تشدد اور کشیدگی میں اضافہ سے بحران اور بھی شدید ہوتا جا رہا ہے اور صحت کے مسائل ابھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی ایک اور سنگین خلاف ورزی ہے جس کی دونوں ہی فریقین کو پاسداری کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گزین مراکز پر حملے فوری رکنے چاہئیں اور اس واقعہ کی تحقیقات کی جانی چاہئے ۔ مسٹر مون نے کہا کہ یہ پاگل پن رکنا چاہئے ۔ اقوام متحدہ کے دوسرے مراکز پر کئے گئے حملوں کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے ۔ اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سکریٹری جنرل اس حملہ پر افسردہ ہیں۔ اس دوران ایک فلسطینی وفد جس میں حماس کا نمائندہ بھی شامل ہے قاہرہ پہونچ گیا ہے تاکہ مصر کے مصالحت کاروں کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کیلئے اپنی شرائط سے واقف کرواسکے ۔ اس وفد میں صدر محمود عباس کی فلسطینی اتھاریٹی کے نمائندے اور حماس کے عہدیدار بھی شامل ہیں جو مصر کے مصالحت کاروں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ بعد ازاں مصری عہدیدار ان شرائط سے اسرائیل کو واقف کروا کر جنگ بندی کی کوششیں کرینگے ۔