دوحہ؍ یروشلم۔ 28 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حماس لیڈر خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین حالیہ جنگ لڑائی کا آخری دور نہیں تھا بلکہ یہ ہمارے مقصد کو حاصل کرنے کی سمت سنگ میل تھا۔ انہوں نے دوحہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ اسرائیل طاقتور ہے اور اسے بین الاقوامی برادری کی مدد بھی حاصل ہے۔ اس کے باوجود ہم اپنے مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہمارا جو خواب ہے ، وہ بہر صورت پورا ہوگا۔ دوسری طرف وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کے اس دعوے کے بارے میں خود اسرائیلی عوام میںکافی اُلجھن پائی جاتی ہے کہ اسرائیل نے حماس کے خلاف کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک اہم فوجی اور سیاسی مقصد پورا کیا ہے۔ اسرائیل کے ایک روزنامہ میں شائع سروے کے مطابق 54 فیصد عوام کا یہ ایقان ہے کہ 50 دن کی اس جنگ میں کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا۔ نتن یاہو کے بعض ناقدین بشمول خود ان کی حکومت کے وزراء جیسے سابق سکیورٹی نگران کار کا ماننا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر دفاع نے جنگ کیلئے خاطر خواہ تیاری نہیں کی تھی۔ اس کے علاوہ انہیں حماس کا صفایا ہونے یا کم از کم امن کی درخواست کرنے تک جنگ نہیں روکنی چاہئے تھی۔ حماس کو کافی نقصان پہنچانے کے باوجود غزہ پر آج بھی اسی کا کنٹرول ہے۔ اسرائیل کی جہاز رانی سکیورٹی سرویس کے سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ جنگ کے نتائج مایوس کن رہے۔ یہ جنگ اسرائیل نہیں جیت سکا کیونکہ اس نے جو بھی دعوے کئے ، وہ پورے نہیں ہوئے۔ اس نے حماس کا صفایا ، تمام سرنگوں کو ختم کرنے اور ہتھیاروں کا ذخیرہ ضبط کرنے کا اعلان کیا تھا،لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اسرائیل کو مذاکرات میں حماس کی قیادت کو شامل کرنا پڑا۔