اسرائیل کیساتھ اسٹراٹیجک پارٹنر شپ پر سی پی ایم کی تنقید

فلسطینی کاز کیلئے ہندوستان کی تائید سے عملاً انحراف افسوسناک، مودی کے دورہ پر تنقید
نئی دہلی ۔ 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی ایم نے آج مودی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ایک اسٹراٹیجک پارٹنر شپ کا اعلان کرنے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ مودی حکومت نے فلسطینی کاز کیلئے ہندوستانی حمایت سے عملاً انحراف کیا ہے۔ سی پی آئی ایم نے یہودی ملک سے فوجی تعاون کو فروغ ختم کرنے پر زور دیا۔ بائیں بازو پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کا تین روہ دورہ اسرائیل اور اس ملک کے ساتھ ہندوستان کے طویل سخت موقف میں نرمی لائی گئی ہے اور فلسطینی علاقوں پر ناجائز قبضوں کو درپردہ طور پر جائز قرار دیا گیا ہے۔ سی پی آئی ایم نے بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کی اسرائیل کے ساتھ کی جانے والی دوستی اور اتحاد الزام عائد کیا کہیہ دوستی موافق سامراجیت ہندوتوا پر مبنی خارجہ پالیسی کا مظہر ہے۔ سی پی آئی ایم نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی یہ مسلم دشمنی دراصل آر ایس ایس اور بی جے پی کی ایماء پر کی جارہی ہے۔ اسرائیل کو دوست بنا کر ہندو مہاسبہا کے آنجہانی لیڈر وی ڈی ساورکر کی پالیسیوں پر عمل کیا جارہا ہے جنہوں نے 1992ء میں اسرائیل کی وکالت کی تھی۔ وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ اسرائیل اس ملک کے خلاف ہندوستان کے طویل سخت موقف کے مغائر ہے۔ ہندوستان برسوں سے یہ تسلیم کرتا رہا ہیکہ اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔ سی پی آئی نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی اور سلامتی معاہدوں کو ختم کیا جانا چاہئے۔ سابق جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم پرکاش کرت نے احساس ظاہر کیا کہ بی جے پی کا ہندوتوا نظریہ اور یہودیوں کی قوم پرستی کے ساتھ ہم آہنگ ہورہا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اسرائیل کی زبردست پذیرائی کی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ دوستی فلسطینی عوام کے حقوق تلف کرنے کی کوشش ہے۔ عرب ممالک کے ساتھ بھی دشمنی پیدا ہوگی۔ مسلم دشمنی کی بنیاد پر ہی اسرائیل کا ساتھ دیا جارہا ہے۔