اسرائیل فلسطینی صحافی کی ہلاکت کی جانچ کے لئے تیار

غزہ کی سرحد پر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی افواج کے درمیان جھڑپ میں فلسطینی صحافی کی موت ہوئی تھی
یروشلم۔مقامی میڈیاکے مطابق اسرائیلی فوج نے کہاہے کہ وہ غزہ کی سرحد پر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان میں ہونے والی جھڑپ میں ایک فلسطینی صحافی کی موت کی جانچ کرے گی۔

غزہ کی ایک نیوز ایجنسی نے فوٹوگرافر یاسرمرتضیٰ جمعہ کو جس وقت زخمی ہوئے اس وقت انہوں نے واضح طور پر نظر آنے والی پریس کی جیکٹ پہن رکھی تھی اور کئی ذریہع نے اس کی تصدیق کی ہے۔

مرتضیٰ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال میں جاں بحق ہوگئے۔ وہ ایک ہفتپ میں اسرائیلی فائرینگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 28ویں فلسطینی ہیں۔ اسرائیلی فوج جی ایک ترجمان نے کہاکہ اس واقعہ کی جانچ کی جارہی ہے۔

اسرائیلی ویب سائیڈ‘ وائی نٹ نیوز کے مطابق ائی ڈی ایف ( اسرائیل ڈیفنس فورسس) نے دانستہ طور پر صحافی پر گولی نہیں چلائی ۔ جن حالات میں میں مبینہ طورپر ائی ڈی ایف کی گولی انپیں لگی اس کا ہمیں علم نہیں ہے او رہم اس کی جانچ کررہے ہیں۔ ہفتہ کو بڑی تعداد میں لوگوں نے مرتضی کے جنازے میں شرکت کی ۔

ان کی لاش کو فلسطینی پرچم میں لپیٹا گیاتھا او ران کے شکم پر پریس والی جیکٹ رکھی تھی۔ تیس سالہ یاسر جمعہ کو مارے جانے والے نوین فلسطینی تھے۔ فلسطینی او راسرائیلی حکام کے مطابق اس جھڑپ میں کوئی بھی اسرائیلی زخمی نہیں ہوا ہے جبکہ 491فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ گذشتہ دنوں مسلسل دوسرے جمعہ کو ہزاروں فلسطینی مظاہرین اسرائیل او رغزہ کی 65کیلومیٹر طویل سرحد پر 5مقامات پر جمع ہوئے ۔

ان کا یہ مطالبہ ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کی آبائی زمین پر واپس جانے دیاجائے جو کہ اب اسرائیل کے قبضے میں ہے۔

اس موقع پر بڑی تعداد میں گاڑیو ں کے ٹائرس جلائے گئے تاکہ دھویں میں اسرائیلی نشانہ بازوں کو وہ نظر نہیں ائیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جب ہزاروں افراد نے سرحد پر لگی باڑی کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی تو اسرائیلی ملٹری نے اس کا جواب فائیرنگ سے دیا۔

مختلف ایجنسیوں کی تصاویر میںیہ دیکھا جاسکتا ہے کہ میڈیاکے رپورٹنگ کرنے والے والے مریضی کے پیٹ میں گولی لگنے کے بعد فوری طور پر ان کا علاج کیاجارہاتھا۔

انہوں نے گہرے نیلے رنگ کی جیکٹ پہن رکھاتھا جس ھر جلی حروف میں’ پریس ‘ لکھاہوا تھا۔ مرتضی کے ساتھ ایک آزاد فوٹو گرافر تھے جنہوں نے خبررساں ایجنسی رائٹرس کو بتایا کہ انہوں نے واضح طور پر صحافی کے امتیازی نشان والی جیکٹ پہن رکھی تھی۔

انہو ں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے ساتھی نے ہیلمٹ بھی پہن رکھی تھی۔ یاسر مرتضی کے بھائی معتزم نے فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ صحافی واضح طور پر ان کے نشانے پر تھے۔

ایک ہفتہ قبل جب اسی طرح کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور تصادم میں19افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے تو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوئزنس نے طرفین سے تصادم سے پرہیز کرنے او رزیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کی تھی۔