یروشلم ۔ 24جون ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر زرید کشنر نے آج صدر فلسطین محمود عباس کی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیلئے رعایتیں دینے کی صلاحیت اور آمادگی پر اعتراض کیا ۔ کشنر کا تبصرہ ایک نایاب انٹرویو میں جو انہوں نے فلسطینی روزنامہ ’’ قدس‘‘ کو دیا تھا کیا گیا ۔ یہ تبصرہ اُس وقت برسرعام آیا جب کہ کشنر اور خصوصی قاصد جیسن گرین بلاک اس علاقہ میں پیشگی تیاریوں کیلئے آئے ہوئے تھے تاکہ اسرائیل ۔ فلسطین تعطل کا شکار امن کوشش کا احیاء کیا جاسکے ۔ صدر فلسطین محمود عباس نے کہا کہ وہ امن کے پابند ہے اور یہ خیال نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ کشنر نے کہا کہ تاہم وہ صدر محمود عباس سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کیا ان میں ایسا کرنے کی صلاحیت موجود ہے یا پھر وہ اس کیلئے آمادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا وہ کسی معاہدہ کی تکمیل کے لئے آگے آسکتے ہیں ؟ ۔ گذشتہ 25سال میں انہوں نے بات چیت کا ایک موزوں مقرر کر رکھا ہے جس میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ کیا اس عرصہ میں کوئی امن معاہدہ نہیں ہوسکتا تھا ۔ کشنر نے سوال کیا کہ کوئی معاہدہ کرنے کیلئے دونوں فریقین کو ایک چھلانگ لگانی ہوگی اور اپنے مبینہ موقف کو ترک کر کے معاہدہ کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں شک ہے کہ صدر محمود عباس میں ایسا کرنے کی کوئی صلاحیت موجود ہے یا نہیں ‘ کشنر اور گرین بلاک کی وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو سے جمعہ کے دن ملاقات ہوئی تھی اور انہوں نے پیشگی سفارتکاری عمل اور علاقائی تبدیلیوں پر سلامتی اور یکطرفہ وزراء کی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا تھا ۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں اس کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ دونوں نے ہفتہ کی رات ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا تھا تاکہ اپنا تبادلہ خیال جاری رکھیں ۔ وائیٹ ہاؤز نے اس کا انکشاف کیا ۔ امریکی مشیر اور قاصد جو اس علاقہ کے دورہ پر ہیں اردن ‘ سعودی عرب اور مصر کا دورہ کرچکے ہیں ۔ انہوں نے سرکاری طور پر فلسطینیوں سے ملاقات نہیں کی جنہوں نے امریکی عہدیداروں سے اپنے تمام روابط منجمد کردیئے ہیں کیونکہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے انتظامیہ نے ماہ ڈسمبر میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ فلسطینی یروشلم کو اپنا آئندہ دارالحکومت سمجھتے ہیں ۔ امریکہ سے ان کا اصرار ہے کہ اس کو متنازعہ شہر قرار دیا جائے ۔ اس سلسلہ میں امریکیوں اور اسرائیلیوں سے ان کا تبادلہ خیال ہوچکا ہے ۔ صدر فلسطین کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ امریکی کوششیں فلسطینیوں کے موقف کو تمام مسائل پر نظرانداز کررہی ہیں ۔