اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب، اقوام متحدہ اور امریکہ کی پشت پناہی

فلسطینیوں کو ہندوستان سے توقعات، ہند ۔ اسرائیل تعلقات منقطع کرنا ناقابل تصور، سفیر فلسطین برائے ہند عدلی شعبان صادق کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 3 اگسٹ (سیاست نیوز) فلسطینی عوام کا خون ایک کیمیائی ہتھیار ہے تو وہ فلسطین میں موجود ہیں۔ فلسطین میں کیمیائی ہتھیار موجودگی کے متعلق کئے گئے ایک سوال کا برجستہ جواب دیتے ہوئے سفیر فلسطین برائے ہند جناب عدلی شعبان صادق نے یہ جملہ کہا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اگر فلسطینی عوام کا خون کیمیائی ہتھیار ہے تو وہ فلسطین میں موجود ہیں۔ فلسطینیوں کو ہندوستان سے کافی توقعات وابستہ ہیں۔ فلسطینی عوام کیلئے ہندوستان کا جو موقف ہے اُس میں مزید بہتری کی توقع ہم کررہے ہیں اور ہمیں اُمید ہے کہ ہندوستان فلسطینی عوام کے متعلق اپنے موقف میں مزید استحکام پیدا کرے گا۔ جناب عدلی شعبان صادق سفیر فلسطین برائے ہند نے آج حیدرآباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہندوستان کے اسرائیل سے تعلقات منقطع ہونا ناقابلتصور ہے چونکہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات استوار ہوچکے ہیں اور اِن تعلقات کا فی الفور خاتمہ ناممکن نظر آتا ہے۔ سفیر فلسطین برائے ہند نے اِس بات پر حیرت کا اظہار کیاکہ معاشی تعلقات تو سمجھ میں آرہے ہیں لیکن حکومت ہند کی جانب سے یہ کہا جانا کہ اسرائیل سے ہندوستان کے تہذیبی تعلقات ہیں، ناقابل فہم ہے۔ جناب عدلی شعبان صادق نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بتایا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے اِس کے باوجود اقوام متحدہ اور امریکہ کی خاموشی اور اسرائیل کی پشت پناہی سے یہ واضح ہورہا ہے کہ فلسطینی عوام کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ جاریہ جنگی صورتحال کا آغاز 7 جولائی کو ہوا اور پہلی مرتبہ غزہ پر اسرائیل نے حملہ کیا اور تاحال 1800 افراد اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں معصوم شہریوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اِس بات کو قبول کرچکی ہیں کہ غزہ کا محاصرہ غیر انسانی ہے اور غزہ دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بنا ہوا ہے۔ جناب عدلی شعبان صادق نے بتایا کہ 139 مربع میل پر موجود غزہ پٹی میں 1.8 ملین نفوس آباد ہیں جو بالواسطہ طور پر اسرائیلی محاصرہ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ ہندوستان کے فلسطین کے متعلق موقف پر پوچھے گئے ایک سوال پر سفیر فلسطین نے کہاکہ ہندوستان کا اختیاری معاملہ ہے کہ وہ کس طرح اپنی خارجہ پالیسی مرتب کرتا ہے۔ اُنھوں نے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا عالمی عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ اسرائیلی حملوں میں معصوم شہری قتل کئے جارہے ہیں جو اسکولوں، دواخانوں کے علاوہ عبادت گاہوں کے علاوہ پناہ گزین کیمپوں میں ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ فلسطین کے ساتھ حیدرآبادی عوام کے علاوہ ہندوستانی عوام کے جو تعلقات رہے ہیں اُن تعلقات کا احترام فلسطینی عوام کرتے ہیں اور اُنھیں یقین ہے کہ مستقبل میں بھی فلسطینی عوام کے ساتھ حیدرآبادی و ہندوستانی عوام کے احساسات جڑے رہیں گے۔ جناب عدلی شعبان صادق نے اسرائیلی کارروائیوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی جارحیت انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ ساتھ انسانیت کو شرمسار کرنے والی کارروائیاں ہیں۔ اِس موقع پر صدرنشین انڈو عرب لیگ جناب سید وقارالدین قادری ایڈیٹر انچیف روزنامہ رہنمائے دکن کے علاوہ ڈاکٹر معاذن المسعودی سربراہ عرب لیگ مشن نئی دہلی کے علاوہ جناب میر اکبر علی خاں اور جناب ابوبکر و دیگر موجود تھے۔ جناب عدلی شعبان صادق نے بتایا کہ مصر اور غزہ کے درمیان موجود رفح بارڈر کو فوری طور پر کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ غزہ میں ادویات، غذائی اجناس کے علاوہ دیگر امداد پہنچائی جاسکے۔ اُنھوں نے واضح طور پر کہاکہ مصر میں موجود حکومت امریکی اشاروں پر اِس سرحد کو بند کئے ہوئے ہے۔ اُنھوں نے اِس توقع کا اظہار کیاکہ ہندوستان خطہ میں قیام امن کے لئے اپنا اہم کردار ادا کرے گا۔ ڈاکٹر معاذن المسعودی سربراہ عرب لیگ مشن نے اِس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عرب ممالک کی ترجیحات مسئلہ فلسطین کے ساتھ رہی ہیں اور مسئلہ فلسطین عرب ممالک کا اہم ترین مسئلہ ہے جس کے لئے عرب ممالک کبھی اپنے موقف میں تبدیلی نہیں لاسکتے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ایک پروپگنڈہ کے طور پر عرب ممالک کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ عرب ممالک کی جانب سے حماس کے خاتمہ کے لئے امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جناب معاذن المسعودی نے اِس پروپگنڈہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عرب ممالک مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام سے اظہار یگانگت کے ساتھ ساتھ اُن کی آزادی کے حق میں ہیں۔ جناب سید وقارالدین قادری نے بتایا کہ بہت جلد وہ وزیراعظم ہند مسٹر نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین پر حکومت ہند کا موقف واضح کرنے کی خواہش کریں گے۔ اُنھوں نے بتایا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لئے ہندوستان کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے۔ جناب سید وقارالدین قادری نے 1967 ء کی قرارداد جس میں اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں سے تخلیہ شامل ہے، اُسے روبہ عمل لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یروشلم، مغربی کنارہ اور غزہ پٹی سے اسرائیل کا مکمل تخلیہ کیا جانا چاہئے تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی کو روکا جاسکے۔ اُنھوں نے قبلہ اول کے تحفظ کے لئے عالم اسلام کو متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ فلسطین انسانیت کا مسئلہ ہے لیکن مسجد اقصیٰ کا مسئلہ عالم اسلام کے مسلمانوں کا مسئلہ اِس لئے مسلمانوں کو اپنے احساسات کا اظہار کرنا چاہئے۔ اِس موقع پر جناب ڈاکٹر میر اکبر علی خاں نے بھی مخاطب کیا۔