یروشلم۔ 27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی اٹارنی جنرل کی مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دیئے جانے سے متعلق ایک متنازعہ مسودہ قانون پر غور کرے گی۔ دوسری جانب اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دیئے جانے سے متعلق قانون سازی کی مخالفت کی ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی مذہبی شدت پسند جماعت یسرائیل بیتونو کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک نیا بِل پیش کیا گیا ہیہ جس میں فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ اس مسودہ قانون کے پیچھے اسرائیلی وزیر دفاع اور فلسطینیوں کے بدترین دشمن آوی گیڈورلائبرمین کا ہاتھ ہے۔ اگرچہ یہ قانون 2015ء میں بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا مگر صیہونی کنیسٹ نے اس پر رائے شماری منسوخ کردی تھی۔ اگر یہ قانون منظور ہوجاتا ہے تو اس کے بعد وزیر دفاع فوجی عدالتوں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کو سزائے موت دیئے جانے کے احکامات دے سکتے ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی پراسیکیویٹر جنرل افیحائی منڈلبلیٹ نے خودکش حملوں کے الزام میں گرفتار فلسطینیوں کو سزائے موت دیئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے اس قانون پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ میں حال ہی میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا گیا۔ یسرائیل بیتونو کی طرف سے پیش کردہ مسودہ قانون میں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر فدائی حملوں کے الزام میں گرفتار فلسطینیوں کو سزائے موت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔